نیس (جیوڈیسک) فرانسیسی استغاثہ کے مطابق فرانس کے شہر نیس میں ٹرک کے ذریعے حملہ کر کے 80 سے زائد لوگوں کو کچل کر ہلاک کرنے والے محمد لحویج بوہلال کو کم از کم پانچ افراد سے مدد ملی تھی۔ ان افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
اس جرم کی تیاری مہینوں سے ہو رہی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ایک مشتبہ شخص نے حملے کے ایک روز بعد جائے وقوعہ کی فلم بندی کی تھی۔ توقع ہے کہ ان پانچوں افراد پر تیونس سے تعلق رکھنے والے بوہلال کی مدد کرنے پر دہشت گردی کے الزامات عائد کیے جائیں گے۔
ان افراد میں چار مرد اور ایک عورت شامل ہے، اور ان کی عمریں 22 سے 40 برس کے درمیان ہیں۔انھیں جلد ہی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ان میں البانیہ سے تعلق رکھنے والا جوڑا بھی شامل ہے جس پر شک ہے کہ اس نے بوہلال کو پستول فراہم کیا تھا۔
ایک اور 22 سالہ شخص پر الزام ہے کہ اسے حملے کی رات بوہلال نے ایس ایم ایس بھیجے تھے، جن میں اسلحے کی ترسیل کا ذکر تھا۔ خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس کو اس شخص کے گھر سے ایک کلاشنکوف رائفل ملی ہے۔ بوہلال کی طرح ان میں سے کسی فرد کے بارے میں فرانسیسی انٹیلی جنس کے پاس کوئی معلومات نہیں تھیں۔
مولنز نے کہا کہ بوہلال کے فون سے حاصل شدہ معلومات اور تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ 2015 سے حملے کی تیاری کر رہے تھے۔ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے بوہلال کو اپنا ’سپاہی‘ قرار دیا تھا، تاہم اس کا اس تنظیم سے تعلق ثابت نہیں ہو سکا۔
یہ واقعہ 14 جولائی کی رات اس وقت پیش آیا تھا جب ہزاروں افراد فرانس کے قومی دن کی تقریبات کے سلسلے میں نیس کے ساحل پر آتش بازی کا مظاہرہ دیکھ رہے تھے۔
بوہلال ٹرک کو ہجوم کے اندر دو کلومیٹر تک لوگوں کو روندتے ہوئے چلے گئے اور ٹرک تب جا کر رکا جب پولیس نے گولی مار کر انھیں ہلاک کر دیا۔