نائجیریا (اصل میڈیا ڈیسک) نائیجیریا کے آرمی چیف ابراہیم عطاہرو فضائی حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب بوکوحرام کے سربراہ ابوبکر شیکاؤ کے مارے جانے کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔
حکام کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی وجہ خراب موسم تھی۔ فوجی سربراہ اور دیگر افسران نائجیریا کی کاڈونا ریاست کا دورہ کر کے جمعے کی شام واپس دارالحکومت ابوجا لوٹ رہے تھے۔
ابراہم عطاہرو کو رواں برس جنوری میں چیف آف آرمی سٹاف تعینات کیا گیا تھا۔ ملکی صدر نے رواں برس کے اوائل میں فوج میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی تھیں جن کا مقصد دہشت گردوں کے خلاف قریب ایک دہائی سے جاری جنگسے بہتر انداز میں نبرد آزما ہونا تھا۔
فوجی سربراہ کی ہلاکت ایسے وقت ہوئی ہے جب نائیجیریا میں بوکوحرام کے سربراہ ابوبکر شیکاؤ کی ممکنہ ہلاکت کی خبریں گردش میں ہیں۔ خفیہ اداروں کے مطابق بوکو حرام کا سربراہ داعش سے اتحادی ایک دوسرے جہادی گروپ کے ساتھ ہونے والی جھڑپ کے دوران ممکنہ طور پر ہلاک ہو چکا ہے۔
نائجیریا کے صدر محمد بخاری، جو خود بھی ایک سابق فوجی جنرل ہیں، سن 2015 میں منتخب ہوئے تھے اور تب سے اب تک ان کی حکومت پر ملک میں بڑھتے ہوئے پر تشدد واقعات اور شدت پسندی سے نمٹنے کے طریقہ کار کے باعث شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
صدر محمد بخاری نے ملکی آرمی چیف کی ہلاکت کے بارے میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ حادثہ ‘ایسے وقت ایک بڑا دھچکا ہے جب مسلح افواج ملک کو درپیش سکیورٹی چیلنجز ختم کرنے کی راہ پر ہیں‘۔
فوج کے ترجمان نے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں بتایا کہ طیارے کو پیش آنے والے حادثے میں فوج کے دیگر دس افسران اور طیارے کا عملہ بھی ہلاک ہوا ہے۔ فوج کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ خراب موسم کے باعث فوجی طیارہ واپس کاڈونا انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترنے کی تیاری کر رہا تھا اور اس دوران جہاز حادثے کا شکار ہو گیا۔
افریقہ کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک نائیجیریا کی افواج سن 2009 سے دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔ بوکو حرام اور دیگر مسلمان جہادی تنظیموں کی پر تشدد کارروائیوں کے باعث اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ قریب بیس لاکھ افراد نقل مکانی پر بھی مجبور ہوئے ہیں۔
مقامی خفیہ اداروں کے مطابق بوکو حرام کا سربراہ رواں ہفتے داعش کی اتحادی تنظیم ‘اسلامک اسٹیٹ ان ویسٹ افریقا‘ کے جنگجوؤں کے ساتھ ہونے والی ایک جھڑپ کے دوران ممکنہ طور پر مارا جا چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بوکو حرام کی حریف جہادی تنظیم کے جنگجوؤں نے ابوبکر شیکاؤ کو پکڑنے کی کوشش کی جس دوران اس نے خود کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش کی۔ اس واقعے میں ابوبکر شیکاؤ شدید زخمی ہو گیا تھا۔
خفیہ اداروں کے مطابق ابوبکر شیکاؤ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جمعرات کے روز ہلاک ہو گیا جس کے بعد اسے کسی خفیہ جگہ دفن کر کے قبر کے نشان مٹا دیے گئے۔
سن 2014 میں تین سو سے زائد بچیوں کو اغوا کرنے کے بعد میڈیا کی زینت بننے والی بوکو حرام دہشت گرد تنظیم کے سربراہ کی ممکنہ ہلاکت کی خبریں نائجیریا کے میڈیا زیر بحث ہیں۔