نائجیرین (جیوڈیسک) حکومت کی جانب سے شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے مشتبہ افراد کی رہائی سے انکار کے بعد اغوا ہونے والی 220 سے زائد اسکول کی لڑکیوں کی رہائی کی امیدیں پھر دم توڑ گئی ہیں۔ بوکو حرام نے گزشتہ ماہ شمال مشرقی نائیجیریا سے 220 سے زائد اسکول کی لڑکیوں کو اغوا کر لیا تھا۔
شدت پسند تنظیم نے لڑکیوں کی رہائی کے بدلے جیلوں میں قید اپنے ممبران کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ایسے وقت میں مغوی لڑکیوں کے بدلے بوکو حرام کے گرفتار ممبران کی رہائی سے انکار کیا گیا ہے جب تمام معاملات حل ہونے کے قریب تھے۔
حکومت اور بوکو حرام کے درمیان اس حوالے سے ہونے والی ڈیل میں ایک مقامی صحافی نے اہم کردا ادا کیاتھا اور اپنی جان خطرے میں ڈال کر بوکو حرام کے کنٹرول میں موجود علاقے میں گیا۔ رپورٹ کے مطابق فرانس کے دارلحکومت پیرس میں کانفرنس میں شرکت کے لیے موجود نائجیرین صدر گڈلک جوناتھن نے ہفتے کو آخری لمحات میں ایک فون کال کے ذریعے اس ڈیل کے خاتمے کا اعلان کردیا۔
اخبار نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ‘دہشت گردوں’ کی جانب اب آنے والی کسی بھی ویڈیو میں لڑکیوں کو ایک ایک کرکے قتل کرتے ہوئے دکھایا جا سکتا ہے۔