ابوجا (جیوڈیسک) نائجیریا کی فوج کے لڑاکا طیاروں نے منگل کے روز غلطی سے بے گھر افراد کے ایک کیمپ پر بمباری کی، جس سے 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے گئے۔
ایک فوجی اہل کار نے بتایا ہے کہ حملے کا نشانہ بوکو حرام کے شدت پسند تھے۔ تاہم بم ’رنا‘ کے مہاجر کیمپ پر جا لگے۔
اس کیمپ میں ملک کے اندر بے دخل ہونے والے افراد مقیم ہیں جنھیں دہشت گرد گروپ نے نقل مکانی پر مجبور کیا تھا۔
امدای گروپ ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف)‘ نے بتایا ہے کہ شمالی بورنو ریاست میں واقع تنصیب پر اُن کے امدادی کارکن 120 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ حملے کے بعد چند ہی گھنٹوں کے اندر جاری ہونے والے ایک بیان میں ’ایم ایس ایف‘ نے مرنے والوں کی تعداد 52 بتائی ہے۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا ہے کہ مرنے والوں میں نائجیریا سے تعلق رکھنے والے اُس کے چھ ارکان شامل ہیں۔
میجر جنرل لکی ارابر، جو علاقے میں بوکو حرام کے شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کی قیادت کر رہے ہیں، نے کہا ہے کہ فوج کو دہشت گردوں کی موجودگی بارے میں اطلاع دی گئی تھی۔
ریاست کے دارالحکومت میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ ’’پتا چلا کہ بدقسمتی سے حملے کا نشانہ رنا کا ہی کوئی علاقہ بنا‘‘۔
بمباری ایسے وقت ہوئی ہے جب نائجیریا کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ بوکو حرام کے مضبوط ٹھکانے، بورنو کا زیادہ سے زیادہ علاقہ واگزار کرایا جا چکا ہے۔
گزشتہ ماہ، فوج نے کہا تھا کہ آٹھ برس کے تنازع کا حتمی مرحلہ آ پہنچا ہے، جس دوران کم از کم 20 ہزار افراد ہلاک، جب کہ 20 لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔