نائیجیریا (جیوڈیسک) عالمی ادارہ صحت نے نائیجیریا میں سامنے والے پولیو کے تیسرے کیس کی تصدیق کی ہے۔
روٹری کلب نے پیر کو بتایا کہ عسکریت پسند گروپ بوکو حرام سے آزاد کروائے گئے علاقے سے پولیو سے متاثرہ ایک بچہ ملا ہے ۔
گزشتہ سال مغربی افریقی ملک جہاں ماضی میں پولیو وائرس تیزی سے پھیلتا رہا تھا کو پورے براعظم افریقہ سمیت پولیو وائرس سے پاک قرار دے دیا گیا تھا تاہم گزشتہ ماہ ان مہاجرین کے دو بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی جن کا تعلق ان علاقوں سے ہے جو نائیجیریا کی فوج نے بوکو حرام سے آزاد کروائے ہیں۔
اس بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ ایسے مزید کیس سامنے آ سکتے ہیں۔ یہ اس بات کا مظہر ہے کہ پولیو کے خلاف نائیجیریا کی کوششیں اس وقت تک بار آور نہیں ہو سکتی ہیں جب تک ان انتہا پسند باغیوں کی شورش پر قابو نہیں پا لیا جاتا ہے جو مغرب کی طرف سے فراہم کیے جانے والے انسداد پولیو کے قطروں کی مخالفت کرتے ہیں۔
روٹری کلب بورنو کے علاقے میں بچوں کو پولیو ویکسین دینے کی ایک ہنگامی مہم میں شریک ہے جس کے تحت گزشتہ ہفتے پندرہ لاکھ سے زائد بچوں کو انسداد پولیو کی ویکسین دی جا چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں پانچ سال قبل عسکریت پسندوں کی شورش شروع ہونے کے بعد سے پولیو وائرس بغیر تشخیص کے یہاں پھیلتا رہا ہے۔
تاہم اقوامِ متحدہ کے بچوں کی فلاح و بہبود کے ادارے ‘یونیسف’ نے متنبہ کیا ہے کہ تقریباً دس لاکھ بچے ایسے علاقوں میں موجود ہیں جہاں تک رسائی انتہائی خطرناک ہے۔
نائیجیریا کی فوج انسداد پولیو کی مہم میں مدد گار رہی ہے اور اس میں انہیں امریکہ کے ادارہ برائے انسداد امراض، اقوام متحدہ اور برطانیہ کے بین الاقوامی امدادی ادارے ‘سیوو دی چلڈرن’ کی معاونت حاصل رہی ہے جبکہ وزارت صحت کے اہلکار بھی اس مہم میں شریک رہے۔
نائیجیریا کی فوج کا کہنا ہے کہ باغی “بھاگ رہے” ہیں اور اب صرف انہیں کیمرون، چاڈ اور نائیجیریا کی سرحدوں پر واقع علاقوں اور شمال مشرق میں واقع سمبیسا کے جنگلوں میں ان کے گڑھ سے نکال باہر کرنے کی ضرورت ہے۔
تاہم انسداد پولیو کی مہم سے متعلق جاری کیے جانے والے ایک نقشے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بورنو کی ریاست تک صرف “جزوی رسائی” ممکن ہو سکی ہے جبکہ اس کے شمال میں واقع چار علاقے رسائی میں نہیں ہیں اور صرف انتہائی جنوب میں واقع علاقے ہی “پہنچ میں” ہیں۔
بوکو حرام جسے قیادت کے حوالے سے اندرونی کشمکش کا سامنا ہے، کی طرف سے گزشتہ کئی ماہ کے دوران کوئی بڑی عسکری کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔
نائیجیریا کے علاوہ دنیا میں پاکستان اور افغانستان دو ایسے ملک ہیں جہاں پولیو وائرس اب بھی موجود ہے۔