نائیجیریا (جیوڈیسک) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ نائیجیریا کی ریاست بورنو میں ایک امدادی قافلے پر ہونے والے حملے کے بعد اپنی امدادی سرگرمیوں معطل کر دی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال “یونیسف” کا کہنا ہے جمعرات کو ہونے والے حملے میں اس کا ایک اہلکار اور ایک کنٹریکٹر زخمی ہو گئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ تاہم اس کی مزید تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
یہ قافلہ امدادی سامان لے کر بورنو ریاست میں باما کے علاقے سے میدوگوری جا رہا تھا کہ اس پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر دی۔ اس ریاست میں شدت پسند گروپ بوکوحرام سرگرم ہے۔
یونیسف نے ایک بیان میں کہا کہ یہ یہاں لوگوں کو امداد کی اشد ضرورت تھی۔ “یہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سرگرم کارکنوں پر ہی حملہ نہیں۔ یہ امداد کے اشد ضرورت مند لوگوں پر بھی حملہ ہے۔”
بین الاقوامی طبی امدادی تنظیم “ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز” نے بھی رواں ہفتے متنبہ کیا تھا کہ بورنو ریاست میں پانچ لاکھ افراد کو ہنگامی طور پر امداد کی اشد ضرورت ہے۔
اس کے بقول بنکی کے علاقے میں 15 ہزار افراد بوکو حرام کے تشدد کے باعث محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور ان کا دارومدار صرف امدادی سامان پر ہے۔
تنظیم کے ایک نمائندے کا کہنا تھا کہ بنکی کے رہائشیوں کی اکثریت بوکوحرام کے تشدد کے باعث ایک سال سے زائد عرصے سے چھپتی پھر رہی ہے۔
کئی ماہ سے خوراک کی قلت کے باعث یہاں صحت عامہ کی تباہ کن صورتحال پیدا ہو چکی ہے اور خاص طور پر بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔