نائیجیرین فوجیوں کا کورٹ مارشل، 54 کو موت کی سزا

Nigerian Soldiers

Nigerian Soldiers

لاگوس (جیوڈیسک) افریقی ملک نائیجیریا کی فوجی عدالت نے اپنے 54 فوجیوں کے کورٹ مارشل کے بعد انہیں موت کی سزا کا حکم سنایا ہے کیونکہ یہ بوکوحرم کے خلاف لڑنے کے لئے تیار نہیں تھے۔

فوجی عدالت نے جن فوجیوں کا کورٹ مارشل کر کے موت کی سزا سنائی ہے ان پر الزام ہے کہ وہ حاضر نوکری کے دوران بزدلی کا مظاہرہ کرنے کے علاوہ بغاوت کی فضا پیدا کرنے کے مرتکب ہوئے تھے۔

اِن فوجیوں پر فوجی استغاثہ نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ انہوں نے انتہا پسند تنظیم کے خلاف لڑنے سے انکار کرکے اپنے افسران کی حکم عدولی کی تھی۔ اِن فوجیوں نے رواں برس اگست کے مہینے میں بوکوحرام کے قبضے میں آئے ہوئے تین شہروں میں تعیناتی سے انکار کیا تھا۔

کل 59 فوجیوں پر حکم عدولی، بغاوت، بزدلی، دھمکیاں دینے اور حملہ کرنے کی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ اِن معتوب فوجیوں کے وکیل فیمی فالانا کے مطابق کورٹ مارشل کرنے والی فوجی عدالت نے پانچ فوجیوں کو بری کر دیا ہے اور دیگر 54 پر الزام ثابت ہونے کے بعد فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کرکے موت کی سزا دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔

اِن فوجیوں کا تعلق نائجیرین آرمی کے ساتویں ڈویژن سے بتایا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ انتہا پسند تنظیم بوکوحرام کے خلاف فوجی آپریشن یہی سیونتھ ڈویژن جاری رکھے ہوئے ہے۔ اِس سے قبل بھی نائجیریا کی فوج میں کورٹ مارشل کے ذریعے سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔

اِسی سال کے ستمبر کے مہینے میں بغاوت کے الزام کے تحت ایک درجن فوجیوں کو موت کی سزا کا حکم سنایا جا چکا ہے۔ ان فوجیوں پر بغاوت کے علاوہ اپنے ساتھی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔