200 سے زائد نائیجیرین طالبات کی رہائی کا مطالبہ عالمی تحریک بن گیا

Protest

Protest

واشنگٹن (جیوڈیسک) 200 سے زائد نائیجیرین طالبات کے اغوا کے خلاف نائیجیریا اور امریکا سمیت دنیابھر میں ریلیاں نکالی جا رہی ہیں اور ان کی بازیابی کیلیے سوشل میڈیاپر اٹھنے والی آواز اب عالمی تحریک بن گئی ہے۔ ٹویٹرپر مشیل اوباماسمیت ہائی پر وفائل شخصیات کے ساتھ ساتھ دنیابھر سے 10 لاکھ سے زائدافراد اس تحریک کاحصہ بن گئے ہیں اور bring back our girls (ہماری لڑکیاں واپس لاؤ)کے عنوان سے ٹویٹ کوپسند کیاگیا جبکہ یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ بوکوحرام سے نمٹنے کیلیے ہر ممکن اقدام کیے جائیں گے۔ نائیجیریاکے ایک وکیل ابراہیم ایم عبداللہ نے ٹویٹر پر اس مہم کاآغاز لڑکیوں کے اغواہونے کے کیا تھاجس کے بعد سماجی رابطے کی مہم حقیقی دنیا کا نعرہ بن گئی ہے۔ نائیجیریا میں مغوی طالبات کی بازیابی کیلیے احتجاج جاری ہے۔ نائیجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ مغوی طالبات کی بازیابی کے لیے ان کی مدد کی جائے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اغواکی جانے والی لڑکیاں نائیجیریا کے پڑوسی ملک کیمرون کے قریب جنگلاتی علاقے میں چھپائی گئی ہیں۔ ادھر نائیجیریا کی شمال مشرقی ریاست بورنومیں نائیجیریا کو کیمرون سے ملانے والے پل کے قریب بم دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 30افراد ہلاک ہو گئے۔

مقامی حکام نے دھماکے کی ذمے داری بوکو حرام پر عائد کی ہے۔ فرانس، برطانیہ، چین اور دیگرممالک بھی اس مہم میںشامل ہو گئے۔ رواںہفتے مشہور شخصیات اور عوامی حلقوںمیں پہچانی جانیوالی ہستیوں نے بھی سوشل میڈیاکی اس مہم کی حمایت کرتے ہوئے اپنے لاکھوں چاہنے والوںکو مغوی طالبات کے بارے میں آگاہی فراہم کی ہے۔ مشیل اوباما نے گزشتہ روزوائٹ ہائوس سے ایک تصویر ٹویٹ کی اور لکھا کہ ہماری دعائیں لاپتہ لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ امریکی خاتون اول کی ٹویٹ کواب تک 45 ہزار بارری ٹویٹ کیا جا چکا ہے جبکہ ٹویٹ کو پسند کرنے والوں کی تعداد بھی تقریباً 27 ہزار ہے۔