نائجیریا (اصل میڈیا ڈیسک) نائجیریا کے چند دیہی علاقوں میں مسلح افراد نے رات کے وقت حملے کر کے نوے سے زائد باشندوں کو ہلاک کر دیا۔ حکام نے ان حملوں کے تناظر میں مقامی لوگوں سے ایسے حملہ آوروں کے خلاف اٹھ کھڑ ے ہونے کی اپیل کی ہے۔
نائجیریا کے میڈيا نے پولیس کے حوالے سے اطلاع دی کہ ملک کے شمال مغربی علاقے میں مسلح حملہ آوروں نے 90 سے زیادہ افراد کو رات کے وقت کیے گئے حملوں میں گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ پولیس کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے این اے این سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جن دیہات میں یہ حملے کیے گئے، ”ان میں زرمی کا ایک گاؤں کداوا بھی شامل تھا، اور حملہ آوروں نے مقامی باشندوں پر دوران نیند حملے کر کے انہیں بڑی بے رحمی سے قتل کر دیا۔‘‘
پولیس ترجمان کا کہنا تھا، ”ان حملوں کی اطلاع ملتے ہی پولیس کمشنر نے سکیورٹی اہلکاروں کے کئی یونٹوں کو حکم دیا کہ وہ علاقے میں متحرک ہو جائیں اور مختلف مقامی برادریوں کے مابین امن اور اعتماد کی بحالی کی کوششیں کرنے کے ساتھ ساتھ ان حملوں کے مرتکب مجرموں کا سراغ بھی لگائیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔‘‘
یہ حملے جمعرات کو رات گئے کیے گئے۔ اس خطے میں حالیہ مہینوں میں ایسے کئی ہلاکت خیز حملے اور بڑے پیمانے پر اغوا کی وارداتیں بھی دیکھنے میں آئی ہیں۔
ان حملوں کے تناظر میں ریاستی گورنر نے مقامی باشندوں سے کہا ہے کہ وہ حملہ آوروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور انہیں منہ توڑ جواب دیں۔ مقامی اخبار نائجیرین ٹریبیون نے ریاستی گورنر بیلو متاوالے کے بیان کے حوالے سے لکھا ہے، ”میں ریاستی عوام سے کہتا ہوں کہ اگر ڈاکو ان پر حملے کریں، تو وہ خود بھی اپنا دفاع کریں۔ حکومت نے اس بات کی منظوری دے دی ہے کہ جب بھی مسلح افراد آپ پر حملہ کریں، آپ اپنے تحفظ کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کا انتظار نہ کریں بلکہ خود بھی اپنی حفاظت کی کوشش کریں۔‘‘
حالیہ مہینوں میں مسلح حملہ آور شمال مغربی نائجیریا کے متعدد علاقوں میں اپنے خونریز حملے تیز کر چکے ہیں۔ اس وجہ سے ہزاروں مقامی باشندے اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے اور ان میں سے بہت سے ہمسایہ ریاست نائجر منتقل ہو چکے ہیں۔
شمال مغربی اور وسطی نائجیریا میں سکیورٹی کی صورت حال اس وقت کافی نازک ہے۔ تشدد میں یہ اضافہ صدر محمدو بوہاری کی سکیورٹی فورسز کے لیے ایک نیاچیلنج ہے۔ سکیورٹی فورسز پہلے ہی گزشتہ ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصے سے ملک کے شمال مشرق میں جہادیوں کے خلاف بر سر پیکار ہیں۔
بچوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے اس خطے میں جرائم پیشہ گروہ اکثر تاوان کے لیے بچوں کو اغوا بھی کر لیتے ہیں۔ پچھلے سال دسمبر سے اب تک اس علاقے میں 700 سے زائد بچوں اور کم عمر طلبہ کو اغوا کیا جا چکا ہے۔
اسی ہفتے طبی شعبے کی بین الاقوامی امدادی تنظیم ‘ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز‘ (ایم ایس ایف) نے بھی متنبہ کیا تھا کہ نائجیریا کی اس ریاست کو شدید نوعیت کے انسانی بحران کا سامنا ہے۔ اس تنظیم کے مطابق اس کے ڈاکٹروں نے ریاست زمفارہ میں جنوری اور اپریل کے درمیان کم خوراکی، خسرے، ملیریا اور دیگر بیماریوں میں مبتلا تقریباً 10300 بچوں کا علاج کیا۔
اس تنظیم کے مطابق اغوا کار اکثر یرغمالیوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں بھی کر تے ہیں۔