فیصل آباد : انجمن تاجران سٹی الائیڈ گروپ کے صدر چوہدری پرویز اقبال کموکا ‘ چوہدری ظفر اقبال سندھو ‘ میاں تنویر ریاض ‘ طارق محمود قادری’ رانا خالد محمود ‘ ملک اکبر حیات’ مرزا دائو دابراہیم’ راناعبدالحمید’ میاں عابد ‘ عرفان منج’ شکیل عابد بھٹی نے حکومت کی طرف سے رات آٹھ بجے دکانیں ‘ کاروباری مراکز اور کمرشل سینٹر بند کرانے کے فیصلے کو غیر دانشمندانہ اورمعاشی مسائل کے شکار چھوٹے دکانداروں کیساتھ ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے دو سال سے برسراقتدار حکومت اگر بجلی کی پیداوار میں اضافہ کر لیتی تو آج مہنگائی و بیروزگاری کی شرح بھی گر جاتی اور غریبوں کے چولہے بھی ٹھنڈے نہ ہوتے۔
ایک مشترکہ بیان میں تا جر راہنمائوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں کمی کا بہانہ بنا کر پنجاب حکومت نے رات آٹھ بجے دکانیں اور کاروباری مراکز جبکہ دس بجے شادی ہال بھی بند کرانے کا پروگرام مرتب کر لیا ہے جو لاکھوں خاندانوں کے معاشی استحصال اور ان کی روزی بند کرنیکا ذریعہ بنے گی۔ چوہدری پرویز اقبال کموکا نے کہا کہ شہری علاقوں میں عموماً دکانیں اور کمرشل سینٹر دوپہر بارہ ایک بجے کھلتے ہیں۔
جبکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ہر گھنٹے کے بعد دو گھنٹے کے لیے بند ہوتی ہے جس کے باعث بہت کم گاہک دکانوں کارخ کرتے ہیں البتہ پانچ بجے سرکاری دفاتر ‘انتظامی و پیداوار ی ادارے بند ہونے کے بعد لوگ خریداری کیلئے مارکیٹوں میں آتے ہیں اس لیے آٹھ بجے شٹرڈائون کرنے سے ہماری دکانوں کے کرائے’ بجلی ‘ گیس ‘ ٹیلی فون کے بل اور ملازمین کی تنخواہیں بھی پوری نہیں ہوسکتیں۔
ایسے حالات میں آٹھ بجے دکانیں بند کرا دینے کا حکم ہمیں معاشی طور پر تباہ کر دے گا ۔ اگر حکومت نے فیصلہ واپس نہ لیا تو ہم مجبوراً سڑکوں پر آجائیں گے۔