رات جب چاند ستاروں سے گلے ملتی ہے

رات جب چاند ستاروں سے گلے ملتی ہے
زندگی بادہ گساروں سے گلے ملتی ہے

میری ہر سانس غمِ دہر کے میخانے میں
چشمِ ساقی کے اشاروں سے گلے مِلتی ہے

اجنبی شہر کی بے فیض گزر گاہوں میں
زندگی روٹھے سہاروں سے گلے ملتی ہے

تیری یادوں کی مہک تیری جدائی کی کسک
روز ہم درد کے ماروں سے گلے ملتی ہے

خشک ہو جاتے ہیں جب سانس کے دریا ساحل
کشتی عمر کناروں سے گلے ملتی ہے

Night

Night

تحریر : ساحل منیر