تحریر: میاں نصیراحمد رمضان کا مہینہ خیر وبرکت والا مہینہ ہے ہر مسلمان چاہتا ہے کہ صوم وصلوةاور تراویح کی پابندی کرے تاکہ وہ دوگنا ثواب اس مبارک مہینے میں حاصل کر سکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے رمضان کا روزہ ایمان اور تزکیہ نفس کی نیت سیرکھا تو اس کے گذشتہ تمام گناہ معاف ہوجائیں گے۔اور جو لیلہ القدر کو ایمان اور تزکیہ نفس کی نیت سے قیام کرتا ہے اس کے بھی گذشتہ تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیںگویا جن گناہوں کا ہمیں علم بھی نہیں ہے اللہ تعالی انھیں اپنی رحمت سے مٹا دیتے ہیں بشرطیکہ ہم آئندہ گناہوں سے بچنے کا عزم کریں ۔
اپنے سابقہ گناہوں پر شرمندہ ہوں اوراس عظیم الشان رات کی عظمت و فضیلت کا ذکر کرتے ہوئے حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم نے ارشاد فرمایاجب شب قدر آتی ہے تو حضرت جبرائیل امین علیہ السلام فرشوں کی جماعت کے ساتھ زمین پر آتے ہیں اور ملائکہ کا یہ گروہ ہر اس بندے کے لیے دعائے مغفرت اور التجائے رحمت کرتا ہے جو کھڑے یا بیٹھے ہوئے اللہ تعالیٰ کے ذکر اور عبادت میں مشغول رہتا ہے۔جب کہ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ فرشتے ان بندں سے مصافحہ بھی کرتے ہیں کتنا خوش نصیب اور بلند اقبال ہے وہ بندہ! جو اس رات کو اپنے پروردگار کی یاد میں بسر کرتا ہے۔
ANGEL
جبرائیل امین اور فرشتے اس کے ساتھ مصافحہ کرنے کا شرف حاصل کرنے کے لیے آسمان سے اْتر کر اس کے پاس آتے ہیں او ر اس کی مغفرت و بخشش کے لیے دعائیں مانگتے ہیںام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیایا رسول اللہ مجھے بتائیں کہ میں لیلتہ القدر کو کیا دْعا مانگوں آپ نے ارشاد فرمایا، یہ دْعا پڑھا کرو ترجمہ اے اللہ تو معاف کر دینے والا اور معافی کو پسند کرنے والا ہے پس مجھے بھی معاف کر دے ۔لیلتہ القدر وہ رات ہے جو صاحبان ایمان کے لیے مغفرت و رحمت اور بخشش کا پیغام لے کر آتی ہے۔
وہ رات جو رزق مانگنے والوں کو رزق، عافیت چاہنے والوں کو عافیت، صحت کی تمنا کرنے والوں کو تندرستی، خیر و بھلائی کے طلب گاروں کو خیر و بھلائی، اولاد کے خواہش مندوں کو اولاد کی نعمت، مغفرت کے متلاشیوں کو بخشش عطا کر جاتی ہے۔ اس عظیم الشان رات کی عبادت اور اجر و ثواب کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہا بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے جو شخص لیلتہ القدر میں ایمان کے ساتھ اور اجر و ثواب کی نیت سے (نماز میں) قیام کرتا ہے، تو اس کے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
Hazrat Muhammad PBUH
اس رات کے بابرکت ہونے کے لیے یہی دو باتیں کافی ہیں کہ قرآن مجید کا نزول اسی رات ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا فیصلہ بھی اسی رات کیا گیا۔ اس مناسبت سے اللہ تعالی سے دنیا و آخرت میں برکت کی دعا کیجئے ۔عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے فرماتی ہیں کہ اے اللہ کے رسول! اگر میں لیلہ القدر کو پالوں تو رب تعالی سے کیا مانگوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مانگیے کہ اے اللہ آپ خوب درگزر کرنے والے ہیں، آپس میں درگزر کو پسند فرماتے ہیں سو مجھے بھی معاف کردیجئے۔حضرت نعمان (رض) سے روایت ہے کہ بنی کریم ۖنے ارشاد فرمایا ہے کہ میری اْمت کی سب سے بڑی عبادت قرآن کریم کی تلاوت ہے اور نبی کریم ۖ کا ارشاد ہے کہ یہ مقدس رات اللہ تعالی نے فقط میری اْمت کو عطافرمائی ہے سابقہ اْمتوں میں سے یہ شرف کسی کو نہیں ملایہ خوش نصیبی صرف امت محمدی کو ہی حاصل ہے اس شب ، شب قدر کی عبادت میں کھڑے انسان پر رب ذوالجلال کی خاص عنایتوں کا نزول ہورہاہوتاہے اور وہ ان ہی رحمتوں ، برکتوں اور عنایتوں کواپنے دامن میں سمیٹنے کے لئے اس شب کا پورے سال بھربڑی بے چینی اور بیتابی سے انتظار کررہاہوتاہے تاکہ اپنے رب ذوالجلال کی اس شب، شب قدر کی بابرکت ساعتوں سے فیضاب ہوسکے دلوں کو اطمینان اللہ کے ذکر سے ہی ہوتاہے شب قدر کی ایک بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس کے متعلق قرآن کریم میں پوری سو ر ہ نازل ہوئی ہے سور قدر میں ارشاد باری تعالیٰ ہے بے شک ہم نے اس قرآن کو (لوح محفوظ سے آسمان دنیا کی طرف)شب قدر میں اتارا اور آپ کو کچھ معلوم ہے کہ شب قدر کیا ہے۔
شب قدر ہزار مہینوں سے بہترہے) اس میں فرستے اور جبرئیل اترتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے وہ سلامتی ہے صبح چمکنے تک اس سورہ سے معلوم ہوا کہ شب قدر ایسی بابرکت اور عظمت وبزرگی والی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے اسی رات میں قرآن حکیم لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل ہو اسی رات میں فرشے اور جبرئیل علیہ السلام زمین پر اترتے ہیں اسی رات میں صبح طلوع ہونے تک خیروبرکت نازل ہوتی ہے اور یہ رات سلامتی ہی سلامتی ہے لیلتہ القدر یہ سلامتی اور امن کی رات ہے اور یہ کیفیت امن و خیر صبح کے نکلنے تک رہتی ہے اللہ تعالی ہم سب کوماہ رمضان کے روزے رکھنے اور عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔