شب برأت کی باتیں

Shab-e-Barat

Shab-e-Barat

تحریر : محمد احمد رضوی

تمام راتیں اللہ عزوجل کی بنائی ہوئی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے ان میں سے کچھ راتوں کو معطر اور ستھرا کرنے کے لیے چن لیا ۔تاکہ لوگ ان راتوں میں خوب اللہ کو یاد کریں اور خوب اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔شب برأت بھی ان بات اور مبارک راتوں میںشمار ہے۔یہی وہ رات ہے جس میں انسان کے آئندہ سال کے احکام لکھ دیے جاتے ہیں۔ کہ کس نے اس سال مرنا ہے اور کس کو کتنا رزق ملے گا کس کے گھر اولاد ہو گی وغیرہ تمام چیزیں اسی دن لکھی جاتی ہیں ۔میرے آقا کریم ۖاسی رات کو اپنے پیارے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو جاگنے کی اور اس دن روزہ رکھنے کی رغبت دلاتے تھے۔اسی رات ہمارے پیارے آقا احمد مجتبیٰ سرورے کائنات میرے میٹھے اور پیارے نبی حضرت محمد ۖنے مدینہ کے قبرستان میں جا کر فوت شدگان کے لیے بخشش کی دعا مانگی۔

اگر اج بھی ہم اس کو اپنے فوت شدگان کے لیے دعا کریں یا انہیں قرآن مجید یا کوئی ذکر و دروشریف پڑ کران کی بخشش کی دعا کریںیا کسی کو ثواب کی نیت سے کھانا کھا دیں یا کسی بیوہ یتیم کی مدد کریں یا کسی مسجد یامدرسہ کی قولی یا مالی مدد کریں تو یہ طریقہ بھی سنت رسول ۖ کے موافق ہوگا۔ اور جو لوگ اس رات کوآتش بازی اور دیگر غلط کاموں کو پابندی سے کرتے ہیں یہ سب واہیات ہیں۔جو چیز شرع میں ضروری نہ ہو اسکا حد سے ذیادہ پابند ہو جانا یہ بھی غلط بات ہے۔

مزید اس رات کی شان حدیث میں بھی مرتب ہے۔ حدیث: مولیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ آقا کریم ۖ نے ارشاد فرمایا جب شعبان کی پندرہویں رات آجائے تو اس رات کو قیام کرو اور اس دن کو روزہ رکھوکہ اللہ عزوجل غروب افتاب سے آسمان دنیاپر خاص تجلی فرماتا ہے کہ کوئی بخشش چاہنے والا ہے کہ اسے مین بخش دوں،ہے کوئی روزی طلب کرنے والا کہ اسے میں روزی دوں، ہے کوئی ایساہے کوئی ایسا اور یہ اس وقت تک فرماتا ہے کہ فجر طلوع ہوجائے۔(ابن ماجہ) حدیث:ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حضور ۖ نے فرمایا میرے پاس جبرائیل آئے اور کہا یہ شعبان کی پندھویں رات ہے اس میں اللہ تعالیٰ جہنم سے اتنوں کو ازاد فرماتا ہے جتنے بنی کلب کے بکریوں کے بال ہیں مگرکافر اور عداوت والے رشتہ کاٹنے والے اور کپڑالٹکانے والے اوروالدین کی نافرمانی کرنے والے اور شراب کی مداومت کرنے والے کی طر ف نظر رحمت نہیں فرماتا۔(بیہقی) اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم سب مل کر اس رات اللہ کی عبادت کریں۔

رشتہ کاٹنے والے اور کپڑالٹکانے والے اوروالدین کی نافرمانی کرنے والے اور شراب کی مداومت کرنے والے کی طر ف نظر رحمت نہیں فرماتا۔الحدیث:حضرت عبداللہ بن عمررضیاللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پانچ راتیں ایسی ہیں کہ جن میں کی جانے والی دعائیں ردنہیں ہوتیں یعنی ضرور قبول ہوتی ہیں (١) شب جمعہ۔(٢)رجب کی پہلی رات ۔(٣)شعبان کی پندرہویں شب(شب برأت)۔(٤)عید الفطرکی رات۔(٥)عید الاضحی کی رات۔الحدیث:خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نصف شعبان (یعنی شب برأت)کی شب آسمان دنیا کی طرف سے نزول جلال فرماتے ہیںاور اس شب میں ہر کسی کی مغفرت کردی جاتی ہے ،سوائے مشرک کے یاایسے شخص کے کہ جس کے دل میں بغض ہو یعنی کینہ ہو۔ الحدیث: حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب شعبان کی پندرہویں شب ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر نظر رحمت ڈال کر مسلمانوں کی مغفرت فرما دیتے ہیں۔

کافروں کو مہلت دیتے ہیں اور کینہ پروروں کو ان کے کینہ کی وجہ سے چھوڑ دیتے ہیں اس وقت تک کہ وہ کینہ پروری چھوڑ دیں۔ اس رحمت وبرکت اور بخشش ومغفرت کی رات میں خوب عبادت و ریاضت کے ذریعے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہوگا اور تکبر،عناد،حسد،بغض ،کینہ،شراب نوشی،زناکاری اور رشتہ داروںسے قطع تعلقی کو ختم کرتے ہوئے سچے دل سے توبہ کرکے اللہ تعالیٰ کے حضور انتہائی خشوع و خضوع،عاجزی و انکساری کے ساتھ گڑگڑا کر اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی بخشش و مغفرت،جہنم سے پناہ اور جنت الفردوس کے لیے دعا کرنا ہوگی۔ اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

Mohammad Ahmad Rizvi

Mohammad Ahmad Rizvi

تحریر : محمد احمد رضوی

ahmedrizviofficial@gmail.com
+923405018918
رضوی ہائوس کمال آباد راولپنڈی