راولپنڈی (جیوڈیسک) پاکستان مسلم لیگ کے رہنما نہال ہاشمی کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔
توہینِ عدالت کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ (پی ایم ایل این) کے رہنما نہال ہاشمی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے سینیٹر نہال ہاشمی کو توہینِ عدالت کے جرم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ انھیں پانچ سال کیلئے کسی بھی عوامی عہدہ سنبھالنے کے لیے بھی نااہل قرار دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے دو ججوں نے اتفاقِ رائے سے یہ فیصلہ نایا جبکہ بینچ میں شامل ایک جج نے کوئی رائے نہیں دی تھی۔
اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں نہال ہاشمی نے دھواں دار تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سازشیوں! تمہارے ہاتھ میں کچھ نہیں، میں نے کب کسی کو برا کہا اور کب کسی کا نام لیا تھا، میں نے کب بابا رحمتے کا نام لیا، اور کس کو برا بھلا کہا تھا۔ تمہارے ہاتھ میں گولی مارنا ہو سکتا ہے، جیل بھیجنا ہو سکتا ہے لیکن میرے رب نے مجھے عزت دار بنا دیا لیکن کس کو کیا بنا دیا، اس بات کا قوم فیصلہ کرے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مجھے صرف انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ ایک ماہ گزر گیا لیکن مجھے اپیل کا حق تک نہیں دیا گیا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شرمندہ وہ ہو گا جو دو نمبر اور چور ہو گا، شرمندہ وہ ہو گا جو اپنے اختیارات سے تجاوز کرتا ہے۔ ایک ماہ گزر گیا میری اپیل کی سماعت نہیں ہوئی، مجھے انتقام کا نشانہ بنایا گیا یا انصاف کا بول بالا ہوا، آپ کس کا احتساب کر رہے ہو، کون ہو آپ؟
نہال ہاشمی نے کہا کہ پاکستان کا سب سے کرپٹ ادارہ نیب ہے۔ نیب والوں کے گھر پرچھاپہ مارو، پاکستان کی آدھی دولت مل جائے گی۔ پاکستان ایسے لوگوں کے لیے نہیں بنایا گیا تھا جو پاکستان میں عیش کر رہے ہیں۔