تحریر : موسیٰ غنی آج سے سترہ سال قبل نو سمبر دوہزار ایک کو امریکہ میں نام نہاد دہشت گرد تنظیم القاہدہ نے ٹوئن ٹاؤر کو دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا جس میں دو ہزار سے زائد امریکی ہلاک ہوگئے تھے اس کے بعد اس وقت کیامریکی صدر جارج بش نے افغانستان پر حملہ کیا اوراس کی اس جنگ میں پاکستان کے امریکہ کا اتحادی بن گیا پاکستان کی اس وقت کی حکومت جنرل پرویز مشرف کے ہاتھوں میں تھی جس امریکہ سے چند ڈالر ملنے کی امید میں پاکستان کو دنیا کی بدترین جنگ میں حصہ دار بنادیا اور افغان بھائیوں کو اپنا دشمن بنالیا پاکستان نے یہیں پر بس نہیں کیا بلکہ امریکہ کو اپنے ہوائی اڈے اور یہاں تک کہ ان کو اپنے ائیرپورٹس تک دیئے جن کے ذریعے پاکستان سے اڑنے والے جنگی جہازوں نے افغانستان میں تباہی پھیلائی اس کے بعد کئی جہادی گروپ امریکہ کے خلاف اپنے ملک کی آزادی کی تحریک شروع کی اور اس کی زدمیں پاکستان بھی آگیاجس کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں ۔
پاکستان میں پہلا خودکش دھماکہ دوہزار ساتھ میں ہوا جس کے بعد پاکستان کو سر اٹھانے کی مہلت تک نہ ملی ایک کے بعد ایک حملوں نے پا کستان کی حکومت کی قلعی کھولی بلکہ سیکڑوں جانوں کو بھی قربان کیا چند ڈالر کے عوض مشرف نے پاکستان کو ایسی اندھیر نگری میں ڈالا جہاں سے ہم آج بھی باہرنکلنے کا راستہ ڈوھونڈ رہے ہیں ۔امریکہ اپنی جنگ جاری رکھے رہا اور آج تک جاری لیکن امریکہ کو افغانستان میںکوئی خاص کامیابی ملی امریکہ نے اس جنگ میں ہاتھ ڈال کر پاکستان اور اپنے لئے بڑے دشمن پیدا کئے ۔امریکہ اس وقت افغانستان میں جنگ ہار چکاہے لیکن عالمی سپرپاور ہونے کا دعوے دار اپنی شکست تسلیم کرنے سے ڈر ررہا اور اپنی ناکامی کا سہرا پاکستان کے سرڈالنے کی بھرپور کوشش کررہا ہے اس پاکستان کا اول دشمن بھارت اس کے ساتھ کھڑا نظر آیا ۔
کچھ عرصہ قبل کشمیر کی خق خودرادیت کی تحریک کو امریکہ نے نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کی لیکن وہ راہیگاں گئی اس نے کشمیر کی تحریک آزادی کا نشان حزب المجاہدین کو عالمی دہشت گرد تنظیم کہا توپاکستان نے ہوش کے ناخن پکڑے اور امریکہ کو عوامی دباؤ پر جواب دیا جس کے بعد امریکہ نے پاکستان نے مزید ڈومور کا مطالبہ کیا جس پر موجودہ آرمی چیف نے بھرپور جواب دیا امریکہ کی اس ضد کی جنگ میں پاکستان اب تک ساٹھ ہزار جانوں کا نظرانہ پیش کیا ہے لیکن نہ تو دنیا کو اس سے سورکار ہے اور نہ عالمی حقوق کے علمبداروں کو دنیا یہی سمجھتی اور سوچتی ہے کہ پاکستان ہی دہشت گردوں کو پناہ دتیا ہے اور اس کے ساتھ ٹریننگ بھی پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی نے پاکستانی عوام و افواج کا لہو ضائع کرکے رکھ دیا ہے پوری دنیا میں اگر کوئی ملک پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے تووہ صرف چین ہے۔
کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان کشمیر کے مظالم پر وہ آواز نہیں اٹھائی جو اٹھائی جانی چاہئیے تھی یہی حال ہم نے کلبھوشن یادیو کے معاملے میں کیا جس نے ہمارے ہی لہو سے خون کی ہولی کھیلی اس کو بھی ہم پھانسی کے پھندے تک نہ پہنچا سکے پاکستان کو اب ہوش کے ناخن لینا ہوں گے ورنہ بھارت امریکہ گٹھ جوڑ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دونوں طرح نقصان پہنچاتے رہیں گے اب ہم کوتمام اسلامی ممالک سے روابط ان میں خاص کر سعودیہ عرب ،ایران اور ترکی شامل ہیں اعتماد میں لیں اورط امریکہ بھارت دونوں کو دوٹوک جواب دیا جا سکے۔