جھنگ (ڈسٹرکٹ رپورٹر) جھنگ میں محکمہ تحفظ ماحول پنجاب کی جانب سے این او سی حاصل کے بغیر شہری علاقوں میںسینکڑوں پاور لومز فیکٹریاں قائم صوتی آلودگی سے شہریوںکو پریشانی کا سامنا۔
جھنگ کے شہری فیصل منظور کی جانب سے پنجاب شفافیت و معلومات تک رسائی کے قانون2013 کے تحت محکمہ تحفظ ماحول پنجاب کو دی گئی درخواست میں پوچھا گیا کہ محلہ حسنانہ،جھنگ سٹی،سیٹلائٹ ٹائون،کوٹ سائی سنگھ سمیت دیگر شہری علاقوں میں کل کتنی پاور لومز فیکٹریاں کام کر رہی ہیں اور کیا ان کو محکمہ کی جانب سےNOCجاری کیا گیا ہے۔
اگر بغیر اجازت یہ فیکٹریاں کام کر رہی ہیں تو محکمہ کی جانب سے اب تک کیا کاروائی عمل میں لائی گئی ہے۔محکمہ کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق مذکورہ بالا شہری علاقوںمیں 100سے زائد پاور لومز فیکٹریاں کام کر رہی ہیں اور کسی بھی فیکٹری کو محکمہ تحفظ ماحول پنجاب کی جانب سے NOCجاری نہیں کیا گیا جبکہ صرف20فیکٹریاں ایسی ہیں جنہیں NOCکی ضرورت ہے۔
کیونکہ وہ تحفظ ماحول پنجاب کے ایکٹ1997ترمیم شدہ2012کی دفعہ12کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں جبکہ80دیگر پاورلومز فیکٹر یوںپریہ قانون لاگوہی نہیں ہوتاکیو نکہ یہ فیکٹریاں اس قانون کے بننے سے قبل تعمیر کی گئیں۔ محکمہ کے مطابق ان20فیکٹری مالکان کیخلاف کاروائی کی جارہی ہے اور ڈی سی او جھنگ کو ان فیکٹری مالکان کیخلاف کاروائی کرنے بارے لکھ دیا گیا ہے۔۔
مزید معلومات کیلئے جب ڈی سی او جھنگ کے نام مورخہ9مئی2016کوارسال کردہ درخواست میں یہ پوچھا گیا آیا کہ ان20پاورلومز فیکٹریز میں سے کسی کو ابھی تکNOCجاری کیا گیا ہے یا نہیں تو ڈسٹرکٹ آفیسر محکمہ تحفظ ماحول جھنگ کی چٹھی نمبرDOE/EPA/JNG/344بتاریخ19.05.2016کے مطابق ابھی تک ان20پاور لومز فیکٹریز میں سے کسی کو بھیNOCجاری نہیں کیا گیا۔جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ20 فیکٹریاں NOCحاصل کیے بغیر چلائی جارہی ہیں اور کاروائیاں صرف فائلوں تک محدود ہیں۔
ڈسٹرکٹ آفیسر ماحولیات محمد نواز خان کے مطابق تحفظ ماحول کا قانون1997ء میں بنایا گیا تھا لیکن شہر میں قائم80سے زائد پاورلومز پر اس کااطلاق نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ اس سے قبل بنائی گئیں۔صرف20کے قریب پاور لومز فیکٹریاں ایسی ہیں جو اس ایکٹ کی دفعہ12کے زمرے میں آتی ہیں لیکن ہمارے پاس انکے خلاف براہ راست کاروائی کا اختیار نہیں ہے اس سلسلہ میں تمام صورتحال سے متعلق محکمہ تحفظ ماحولیات لاہور کے متعلقہ شعبے کا آگاہ کیا جاچکا ہے جبکہ ڈی سی او جھنگ کو بھی ان 20فیکٹری مالکان کیخلاف کاروائی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔