لاہور (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے نامزد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے متعلق مقدمہ قتل میں دیت ادا کرکے صلح کرنےکا انکشاف ہوا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے نئے اور کلین انسان کو سامنے لائیں گے اور گزشتہ روز ہی عثمان بزدار کے نام کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اب ان سے متعلق بھی قتل کے مقدمے میں دیت دے کر صلح کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق 1998 میں پولنگ کے دوران فائرنگ سے 6 افراد مارے گئے تھے اور عثمان بزدار اور ان کے والد پر قتل کی منصوبہ بندی کا مقدمہ درج ہوا تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نامزد وزیراعلیٰ سمیت دیگر ملزمان کو عدالت نے مجرم ٹہھرایا تھا لیکن عثمان بزدار اور ان کے والد نے 75 لاکھ روپے دیت ادا کرکے فریقین سے صلح کی تھی۔
دوسری جانب ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے نامزد امیدوار عثمان بزدار کے خلاف پراپیگنڈا کیا جارہا ہے کیوں کہ عثمان بزدار کے خلاف نیب کا کوئی مقدمہ نہیں چل رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ قتل کے جس مقدمے کا ذکر کیا جارہا ہے، عثمان بزدار وہاں موجود ہی نہ تھے بلکہ وہ قتل کا مقدمہ سیاسی تھا۔
انہوں نے کہا کہ کہا گیا تھا کہ مخالف امیدوار کے کہنے پر پولنگ اسٹیشن پر فائرنگ کی گئی لیکن اس طرح کے سیاسی مقدمات ہماری دیہی سیاست کا حصہ ہیں لہٰذا اس مقدمے کو لے کر عثمان بزدار کے کردار پر انگلی نہیں اٹھانی چاہیے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار ایک مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، اگر عمران خان مڈل کلاس کو سامنے لارہے ہیں تو اسے سراہنا چاہیے، کسی کے خلاف بغیر تحقیق پراپیگنڈا نہیں کرنا چاہیے۔
فواد چوہدری نے امید کا اظہار کیا کہ عثمان بزدار کامیاب وزیراعلیٰ پنجاب ثابت ہوں گے۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ سردار عثمان وہ واحد ایم پی اے ہے جس کے گھر میں بجلی نہیں ہے، مجھے یقین ہے کہ ایماندار وزیراعلیٰ صوبے کے لیے زبردست کام کرے گا اور ہمارے وژن پر بھی پورا اترے گا۔
عثمان بزدار نے 2013 کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر حصہ لیا تھا، تاہم کامیاب نہیں ہوسکے تھے، بعدازاں جنوبی پنجاب صوبہ محاذ سے وابستگی کے بعد وہ پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے۔
25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں وہ پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 286 ڈیرہ غازی خان 2 سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر 27 ہزار 27 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔
عثمان بزدار ڈیرہ غازی خان کی تحصیل ٹرائبل ایریا کے ناظم بھی رہ چکے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے نامزد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار انتخاب سے پہلے ہی متنازع ہوگئے۔
نیب بھی عثمان بزدار کیخلاف بطور تحصیل ناظم جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کر چکی ہے۔ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ جعلی بھرتیوں کا ثبوت نہ ملنے پر عثمان بزدار کے خلاف فائل بند کر دی تھی۔
اسے پی ٹی آئی کی غفلت کہیں یا الیکشن سے 24 دن پہلے تحریک انصاف میں شامل ہونے والے عثمان بزدار سے لاعلمی، مگر یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ یہ عمران خان کے کلین اور ہرطرح کے الزامات سے پاک وزیراعلیٰ لانے کے وعدے کی نفی ہے۔
عمران خان نے کلین اور کرپشن سے پاک وزیراعلیٰ سامنے لانے کا وعدہ کیا تھا۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد بھی عثمان بزدار کو میڈیا سے گفتگو میں بار بار دوسروں کی مدد کی ضرورت پڑتی رہی۔
خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے مسلم لیگ ن کی جانب سے حمزہ شہباز کو نامزد کیا گیا ہے۔