نیو یارک (جیوڈیسک) انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے غزہ کے جنوبی قصبے خضاء میں بے گناہ شہریوں پر فائرنگ اور اُن کا قتل عام کر کے 23 سے 25 جولائی کے دوران بے شمار مرتبہ جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نہتے شہریوں پر حملہ کرنا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ خضاء سے بچ نکلنے والے سات فلسطینیوں نے ہیومن رائٹس واچ کو ان خطرات کے حوالے سے بتایا جن کا سامنا فلسطینی شہریوں کو اسرائیلی سرحد کے قریب واقع قصبے خان یونس میں پناہ لینے کے لیے کرنا پڑتا ہے۔
ان خطرات میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے شہریوں کی املاک پر مسلسل شیلنگ، بنیادی طبی سہولیات تک رسائی میں مشکلات اور نقل مکانی کے دوران اسرائیلی فوج کے حملوں کا ڈر شامل ہے۔
مشرق وسطیٰ کے لیے ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر سارہ لیہہ ودسن کا کہنا ہے کہ خضاء کے بے گناہ شہریوں کو کب انصاف ملے گا، جو کافی عرصے سے اسرائیلی شیلنگ برداشت کر رہے ہیں اور جب انہیں علاقہ چھوڑںے کا حکم دیا جاتا ہے تو پھر اس دوران ان پر اسرائیلی فوج کی جانب سے شدید حملے کیے جاتے ہیں۔