اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے انکم ٹیکس نان فائلرز پرٹیکس کا بوجھ مزید بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے ، وفاقی حکومت آئندہ بجٹ میں نان فائلرز کیلیے نئے ٹیکس ریجیم کو متعارف کرائے گی۔
جس کے تحت پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حصص کی خریدوفروخت کے دوران اُن کو یہ ٹیکس دینا ہوگا۔اس کے علاوہ حکومت 5 برآمدی سیکٹروں خاص طور پر ٹیکسٹائل سیکٹر بھی نئے سیلز ٹیکس ریجیم کو متعارف کرانے کیلیے مختلف تجاویز پر غور کررہی ہے۔
اس کے تحت صنعتکاروں کو آئندہ مالی سال میں تقریبا 20 بلین روپے کا فائدہ ہوگا اور ٹیکس حکام اور صنعتکاروں کے درمیان تنازعات بھی ختم کرنے میں مدد ملے گی تاہم اس سے صارفین کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا اور انھیںگارمنٹس کی خریداری پر بدستور 5 فیصد سیلز ٹیکس دینا پڑے گا جو 7 فیصد تک بڑھ جانے کا امکان ہے۔ یہ تمام تجاویز آج (پیر کو) وزیر اعظم نوازشریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں زیر غور آئیں گی۔
ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ان تجاویز پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے اور یہ تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ ٹیکس ریٹرن کے فائلرز اور نان فائلرز کے لیے الگ الگ ٹیکس ریٹ ہوں گے۔ تجاویز کے مطابق ایک سال میں نان فائلرز کی جانب سے بیچے گئے حصص پر ٹیکس کی شرح تقریباً 18 فیصد ہوگی جبکہ اس کے مقابلے میں فائلر پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد تجویز کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ نے فائلرز پر ٹیکس ریٹ میں اضافے کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔ایف بی آر ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں اسٹاک مارکیٹ سے ٹیکس وصولی کا حجم 4.2 بلین رہا جو اقتصادی ماہرین کے مطابق ہدف سے کم ہے۔ گذشتہ مالی سال میں اسٹاک مارکیٹ سے ٹیکس وصولی 7.1 بلین رہی تھی۔