کراچی (جیوڈیسک) غیر قانونی ٹیلی کام ٹریفک کی مانیٹرنگ اور روک تھام کے لیے دنیا کا جدید ترین سسٹم آئندہ ماہ سے پاکستان میں کام کرنا شروع کردے گا۔
یہ سسٹم پاکستان میں گرے ٹریفک کے لیے استعمال ہونے والی موبائل فون سمز کے ذریعے انٹرنیشنل کنیکٹیویٹی کو مانیٹر کرکے سم کے استعمال کی جگہ اور ایکویپمنٹ کی نشاندہی کرے گا جس سے گرے ٹریفک کے دھندے میں ملوث بڑی مچھلیوں کے بڑے نیٹ ورک ختم کیے جاسکیں گے، یہ نظام ابتدائی طور پر گرے ٹریفک میں استعمال ہونے والی 1 لاکھ سموں کی ماہانہ نشاندہی کرے گا جس سے 3 ماہ کے دوران گرے ٹریفک کو 20 فیصد تک کم کیا جاسکے گا۔
آئی سی ایچ کنسورشیم میں شامل آپریٹر کے اعلیٰ عہدے دار نے بتایا کہ اس وقت گرے ٹریفک کی شرح 50فیصد سے زائد ہے، قانونی ذرائع سے آنے والی ہر کال پر حکومت کو فی منٹس کے حساب سے زرمبادلہ ملتا ہے تاہم گرے ٹریفک کی وجہ سے انڈسٹری کو ریونیو (روپے) اور حکومت کو زرمبادلہ کی مد میں بھاری نقصان کا سامنا ہے۔
گرے ٹریفک ریونیو خسارے کے ساتھ قومی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے کیونکہ غیرقانونی ذرائع سے کی جانے والی کمیونی کیشن کا کوئی ریکارڈ یا شناخت دستیاب نہیں ہوتی، گرے ٹریفک کی روک تھام کے لیے آئی سی ایچ میں شامل آپریٹرز پی ٹی اے کے ساتھ مل کر جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی کے لیے بھاری سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
کنسورشیم میں شامل ایل ڈی آئی آپریٹرز نے 2008 میں گرے ٹریفک کی روک تھام کیلیے 1کروڑ ڈالر کے ایکویپمنٹ اور سلوشنز پی ٹی اے کوفراہم کیے جبکہ 2012 میں مزید 3کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور اب موبائل فون کی مانیٹرنگ اور شناخت کا سسٹم متعارف کرایا جارہا ہے، یہ سسٹم مختلف سلوشنز پر مشتمل ہے جو پاکستان میں گرے ٹریفک کیلیے استعمال کی جانے والے مقامی موبائل فون سمز کی نشاندہی کرے گا۔