سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی محبوبہ مفتی حکومت نے ارکان اسمبلی کے بھرپور احتجاج اور عوام کی کڑی تنقید کے بعد ریاست میں ایک غیرریاستی کشمیری کو کانکنی کا اجازت نامہ منسوخ کردیا جبکہ محکمہ جیالوجی کے سربراہ کو سنگین غفلت برتنے پر انکے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
واضح رہے بھارتی آئین میں آرٹیکل 370 کے تحت مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کے باعث ریاست میں کوئی غیرکشمیری جائیداد خرید سکتا ہے نہ یہاں کانکنی کرسکتا ہے مگر ریاستی حکومت نے کچھ عرصہ قبل چندی گڑھ کے بزنس مین چندرپال سنگھ کو دریائے راوی کے علاقے میں کانکنی کی 50 سالہ لیز دی جسے بعدازاں جموں کشمیر ہائیکورٹ کے حکم پر روکدیا گیا تاہم چند روز قبل لیز بحال کر کے چندرپال کو متعلقہ محکمے نے این او سی بھی جاری کردیا جس کیخلاف گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن، بی جے پی اور دیگر جماعتوں کے ارکان نے شدید ہنگامہ کیا اور لیز منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
سپیکر اسمبلی نے بھی ایوان کے حکم کے باوجود لیز نہ روکنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا جس پر ریاستی وزیر صنعت چندر پرکاش نے احتجاج کرنیوالے ارکان اور سپیکر کو بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کا حکم دیدیا گیا ہے، لیز منسوخ کردی گئی ہے جبکہ ڈائریکٹر مائننگ کو بھی برطرف کر دیا ہے۔