لاہور (جیوڈیسک) بابا بلھے شاہ کی نگری قصور کے ایک گھرانے میں آنکھ کھولنے والی ایک بچی اللہ وسائی نے اپنی خداداد فنکارانہ صلاحیتوں سے ایک عالم کے دل میں گھر کیا۔
ملکہ ترنم نور جہاں برصغیر کے افقِ مترنم پر ہویدہ ہونے والا وہ خوش گلو تارا ہیں کہ جن کے فن کی روشنی ان کے دنیا سے پردہ فرما جانے کے باوجود آج بھی اہل دل کے دلوں کے تار چھیڑنے میں پیہم محو ہے۔
چوہتر برس کی عمر میں گائیکی کے میدان میں انمٹ نقوش چھوڑ کر جانے والی نور جہاں لگتا ہے کہ کہیں نہیں گئیں۔ وہ آج بھی قوم کے جذبوں میں زندہ ہیں۔
23 دسمبر 2000ء کو یہ آواز بظاہر خاموش ہو گئی تھی لیکن اس آواز کا مترنم سحر آج بھی فن گائیگی کی ملکہ کی طاقت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
گائیکی کی دنیا کے بیشتر بڑے نام میڈم نور جہاں کو اپنے لئے آج بھی رول ماڈل مانتے ہیں۔ ملکہ ترنم نور جہاں اداکاری کے میدان میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتی تھیں۔
مخصوص لب و لہجہ اور دلکش انداز رکھنے والی سروں کی ملکہ نورجہاں آنکھوں سے اوجھل ضرور ہیں لیکن وہ آج بھی مداحوں کے دلوں میں بستی ہیں۔