اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستانی فوج نے رواں برس فروری میں صوبہ سندھ سے لاپتہ ہونے والی طالبہ نورین لغاری کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے ان کا اعترافی بیان جاری کیا ہے۔
ادھر دوسری جانب آئی ایس پی آر کی جانب سے اہم اعلان کیا گیا ہے کہ کالعدم جماعت الاحرار اور طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے خود کو پاک فوج کے حوالے کر دیا ہے۔ “دہشت گرد اور ان کے ساتھی کہیں بھی ہوں، ان کا خاتمہ کیا جائے گا۔”
یہ ویڈیو بیان پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ ‘آئی ایس پی آر’ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے پیر کی شام ایک پریس کانفرنس میں موجود صحافیوں کو دکھایا جس میں بظاہر نورین لغادی نے شدت پسند تنظیم کا رکن ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
بیان میں نورین لغاری کا کہنا تھا کہ انھیں بطور ایک خودکش حملہ آور استعمال کیا جانا تھا اور انھیں ’تنظیم‘ کی جانب سے اس کارروائی کے لیے ہتھیار فراہم کیے گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ان کا ہدف کسی ’چرچ پر حملہ کرنا تھا۔‘ بیان میں نورین لغاری کا کہنا تھا کہ ’مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا۔ میں اپنی مرضی سے لاہور آئی تھی۔‘
یاد رہے کہ نورین لغاری لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس جامشورو سے رواں سال 10 فروری کو لاپتہ ہوئی تھیں۔ بعد میں سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں نورین لغاری کا کہنا تھا کہ وہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کر کے شام روانہ ہونے والی ہیں۔ میجر جنرل آصف غفور نے اپنی پریس کانفرنس میں بتایا کہ نورین لغاری کھبی بھی شام نہیں پہنچیں۔
فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ویڈیو دکھانے کا مقصد یہ تھا کہ یہ نوجوان ہماری ایک طاقت ہیں اور جب یہ نوجوان جب دہشت گردوں کا نشانہ بن جائیں تو یہ کتنی قابل تشویش بات ہے۔ انہوں نے والدین سے اپنے بچوں پر نظر رکھنے کی درخواست بھی کی۔