واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) شمالی کوریا اور امریکا کے درمیں حالیہ مہینوں کے دوران تنائو میں کمی آئی تھی مگر تازہ اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا نے امریکا کے ساتھ اپنے متنازع جوہری پروگرام پر مزید بات چیت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے سفیر کِم سانگ نے ہفتے کے روز زور دے کر کہا کہ جوہری تخفیف اسلحہ سے متعلق امریکا سے مزید کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ طویل مذاکرات کی کوئی ضرورت نہیں۔
گذشتہ دو سال سے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان پیانگ یانگ کے متنازع ایٹمی پروگرام پر بات چیت ہوتی رہی ہے۔ امریکا کی طرف سے شمالی کوریا کے معاملے میں مزید لچک نہ دکھانے کی دھمکی کے بعد شمالی کوریا نے اپنے جوہری تنازع کو مذاکرات کی میز سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی مذاکرات کی کوششوں کو غیرمعمولی نقصان پہنچا سکتی ہے۔
کِم سانگ نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کی جانب سے مستقل اور ٹھوس بات چیت کی کوشش اس کے اندرونی سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور وقت بچانے کی ایک چال ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ ہمیں ابھی امریکا کے ساتھ طویل بات چیت کی ضرورت نہیں ہے۔ امریکا جوہری تخفیف اسلحہ کو مذاکرات کی میز سے پہلے ہی خارج کر چکا ہے۔
شمالی کوریا کی طرف سے امریکا پر پابندیوں میں نرمی سے متعلق دی گئی مہلت ختم ہونے سے قبل دونوں ملکوں میں کیشدگی تشویش کا باعث ہے۔ امریکا نے پیانگ یانگ کو یکطرفہ طور پر جوہری ہتھیار تلف کرنے پر زور دیا جب کہ دوسری طرف پیانگ یانگ واشنگٹن سے پہلے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
شمالی کوریا کے رہ نما کم جونگ ان نے متنبہ کیا ہے کہ وہ جوہری سرگرمیاں پھر سے شروع کرسکتے ہیں۔ ان کے اس بیان سے ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ پیانگ یانگ 2017ء سے معطل جوہری پروگرام اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تجربات دوبارہ شروع کرسکتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہ نما جون 2018 سے اب تک 3 بار ملاقات کر چکے ہیں ، لیکن اس بات چیت میں بہت کم پیشرفت ہوئی ہے۔ حالیہ دنوں میں دونوں طرف سے سخت بیانات کا تبادلہ ہوا ہے جس نے مذکرات کی مساعی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔