پیونگ یانگ (جیوڈیسک) شمالی کوریا نے بظاہر اپنا ممکنہ جوہری تجربہ کرنے سے گریز کیا لیکن اپنی جدید عسکری قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بار پھر امریکہ کو متنبہ کیا ہے۔
امریکہ کی طرف سے جزیرہ نما کوریا کے لیے اپنے جنگی بحری بیڑے بھیجے جانے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پیانگ یانگ کے جوہری پروگرام کے خلاف کارروائی کے انتباہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد شمالی کوریا کی طرف سے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا جا رہا تھا۔
خدشہ تھا کہ ہفتہ کو وہ اپنے بانی راہنما کم ال سنگ کے یوم پیدائش پر چھٹا جوہری تجربہ کر سکتا ہے۔ اس خدشے کی وجہ حالیہ دنوں میں اس کی جوہری تنصیب پنگئی ری پر ہونے والی سرگرمیاں تھیں اور عام طور پر 15 اپریل کو بانی راہنما کے یوم ولادت پر شمالی کوریا عسکری نوعیت کے تجربات کرتا رہا ہے۔
ہفتہ کو پیانگ یانگ میں ہونے والی فوجی پریڈ میں شمالی کوریا نے اپنے آلات حرب اور خاص طور پر آبدوز سے داغے جانے والے بیلسٹک میزائلوں کو بھی پریڈ میں شریک کیا گیا تھا۔
اس موقع پر شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن کے قریبی ساتھی چو ریونگ ہائی نے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر امریکہ کو دھمکی دی۔
“اگر امریکہ ہمارے خلاف لاپرواہی پر مبنی اشتعال انگیزی کرتا ہے، ہماری انقلابی قوت فوری طور پر اس کا سنگین جواب دے گی۔ ہم بھرپور جنگ کا اور جوہری جنگ کا اپنے انداز میں جوہری حملے سے جواب دیں گے۔”
شمالی کوریا کے قریبی اتحادی ملک چین نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ کسی بھی اشتعال انگیزی سے گریز کریں۔
گو کہ چین پیانگ یانگ کے جوہری پروگرام کی حمایت نہیں کرتا لیکن وہ اس ملک کے خلاف زیادہ سخت تعزیرات عائد کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔