واشنگٹن (جیوڈیسک) وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کو شمالی کوریا کی طرف سے کیے جانے والے بیلسٹک میزائل کے ایک تازہ ترین تجربے سے متعلق بریفنگ دی گئی ہے جو ہفتہ کو الصبح کیا گیا۔
پریس سیکرٹری کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں صرف یہ کہا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ اس سے آگاہ ہے۔
جنوبی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘ یونہاپ’ کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کا یہ میزائل دارالحکومت پیانگ یانگ کے شمال میں واقع ایک علاقے سے داغا گیا۔
امریکہ کی پیسیفک کمانڈ کے کمانڈر ڈیوڈ بین ہام نے کہا کہ بیلسٹک میزائل کو پک چانگ کے فضائی اڈے سے داغا کیا لیکن یہ شمالی کوریا کے علاقے سے باہر نہیں گیا۔
بین یام نے کہا کہ’ نارتھ امریکن ایروسپیس ڈیفنس’ کمانڈ یعنی نوراڈ نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ یہ میزائل شمالی امریکہ کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
یہ میزائل مقامی وقت کے مطابق ہفتہ کو الصبح داغا گیا تھا۔
ایک امریکی عہدیدار نے سی این این کو بتایا کہ یہ میزائل شاید ایک درمیانے درجے کا کے این ۔17 نامی بیلسٹک میزائل تھا۔ عہدیدار نے کہا کہ یہ میزائل تقریباً 30سے 40 کلومیٹر کا فاصلے طے کرنے کے بعد جزیر نما کوریا کے قریب سمندری علاقے میں گر گیا۔
یہ میزائل امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کی طرف سے اقوام متحدہ میں شمالی کوریا سے متعلق ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کے چند گھنٹوں کے بعد داغا گیا۔ ٹلرسن نے پیانگ یانگ پر جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لیے اس پر دباؤ میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
ٹلرسن نے کہا کہ “مستقبل میں (شمالی کوریا کی طرف سے) کی جانے والی اشتعال انگیزیوں کا جواب دینے کے لیے تمام طریقہ کار موجود ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ سفارتی اور اقتصادی طریقوں کے ساتھ ساتھ شمالی کوریا کی طرف سے کسی جارحانہ اقدام کے ردعمل میں فوجی کارروائی کرنے پر بھی تیار رہنا چاہیے۔