پیانگ یانگ (جیوڈیسک) حال ہی میں بنائی گئی فلم ’’دی انٹرویو‘‘ نے جہاں دنیا بھر میں اپنے متنازع ہونے کی وجہ سے شہرت حاصل کی وہیں شمالی کوریا کی حکومت میں اس فلم کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے اور اب اس نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر کوئی بھی شمالی کوریا کا شہری یہ فلم دیکھتے ہوئے پایا گیا اسے گولی مار دی جائے گی۔
دی انٹرویو دیکھنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا فیصلہ ان خبروں کے سامنے آنے کے بعد کیا گیا جن میں بتایا گیا تھا کہ کچھ لوگ ڈی وی ڈی اور یو ایس بی کے ذریعے یہ فلم شمالی کوریا میں پہنچانے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ شمالی کوریا سے بھاگ کر آنے والے پارک سنگ ہاک کا کہنا ہے کہ وہ اس مہنیے کے آخر تک یہ فلم شمالی کوریا کے بارڈر پر غباروں کے ذریعے گرائے گا۔ اس کا کہنا ہے کہ ایک امریکی فائونڈیشن کے ساتھ مل کر اس نے فلم کو کورین زبان کے سب ٹائٹلز کے ساتھ ریکارڈ کر لیا ہے اور بہت جلد ڈی وی ڈی اور یو ایس بی کے پھینکنے کا عمل شروع ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ سونی پکچرز کی جانب سے شمالی کوریا کے رہنما کم جان ان پر بننے والی فلم ’دی انٹر ویو‘ پر شمالی کوریا اور امریکا کے درمیاں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں جب کہ امریکی صدر بارک اوباما نے شمالی کوریا پر مزید معاشی پابندیاں بھی عائد کر دی ہیں۔