ہالینڈ (جیوڈیسک) شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن اور ان کے قریبی فوجی حلقوں کے لیے بھیجی گئی ووڈکا کی نوے ہزار بوتلیں ضبط کر لی گئیں۔ یہ شراب ہالینڈ کے کسٹمز حکام نے روٹرڈیم کی بندرگاہ پر ایک چینی مال بردار جہاز سے اپنے قبضے میں لے لی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بہت تیز قسم کی شراب کی یہ 90 ہزار بوتلیں ایک کنٹینر میں بند تھیں اور یہ کنٹینر مبینہ طور پر سیدھا کمیونسٹ کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اور ان کے بہت قریبی فوجی اہلکاروں کو پہنچایا جانا تھا۔
روس کا بنا ہوا اور ’غیر اعلان شدہ‘ کارگو کے طور پر بھیجا جانے والا یہ ووڈکا ایک ایسے مال بردار بحری جہاز پر لدا ہوا تھا، جو ایک چینی کمپنی کوسکو شپنگ کی ملکیت ہے۔
ڈچ کسٹمز کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس جہاز پر یہ ووڈکا شمالی جرمنی کے بندرگاہی شہر ہیمبرگ سے لادا گیا تھا اور یہ جہاز گزشتہ جمعرات کے روز روٹرڈیم کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا تھا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ یہ شراب اس لیے ضبط کر لی گئی کہ ہالینڈ کی خارجہ تجارت اور اقتصادی تعاون کی وزارت نے اس کو ضبط کر لینے کا حکم جاری کر دیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ووڈکا بھی ان مصنوعات کی فہرست میں شامل ہے، جن کی شمالی کوریا کو فراہمی پر اقوام متحدہ کی طرف سےعائد کردہ پابندیوں کے تحت ممانعت ہے۔
ڈچ وزارت برائے بیرونی تجارت اور اقتصادی تعاون کی خاتون ترجمان سیگرڈ کاگ نے کہا، ’’ووڈکا اور کئی دیگر اشیائے تعیش ان مصنوعات میں شامل ہیں، جن کی شمالی کوریا کو اس کے خلاف عائد عالمی پابندیوں کے تحت فراہمی کی اجازت نہیں ہے۔‘‘
شمالی کوریا کو اپنے خلاف عالمی پابندیوں کے علاوہ خشک سالی اور اپنی معیشت کی بہت بری حالت کی وجہ سے بھی کئی طرح کی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن نے آج بدھ ستائیس فروری کو ویت نام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی دوسری سربراہی ملاقات سے پہلے اقوام متحدہ سے یہ اپیل بھی کی تھی کہ ان کے ملک کی اشیائے خوراک کی کمی کے پیش نظر انسانی بنیادوں پر مدد کی جائے۔
ڈچ کسٹمز حکام نے یہ نہیں بتایا کہ ضبط کیے گئے روسی ووڈکا کی ان 90 ہزار بوتلوں کا کیا کیا جائے گا۔ محکمہ کسٹمز کے ایک ترجمان نے بتایا، ’’ہو سکتا ہے کہ یہ شراب تلف کر دی جائے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ضبط کیے گئے ووڈکا کو عام سرکاری طریقہ کار کے مطابق نیلام کر دیا جائے۔‘‘