شمالی کوریا (جیوڈیسک) جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی طرف سے میزائل داغے جانے کی ایک تازہ ترین کوشش کی شدید مذمت کی ہے۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ میزائل داغا جانا ” اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی واضح خلاف ورزی ہے” اور یہ ” اشتعال انگیزی کا غیر قانونی اقدام ہے۔”
قبل ازیں امریکی فوج نے اطلاع دی تھی کہ شمالی کوریا نے ہفتے کو درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے ایک میزائل داغنے کی کوشش کی تاہم بتایا گیا ہے کہ یہ کوشش ناکام ہو گئی۔
امریکہ کی اسٹریٹجک کمانڈ نے کہا کہ اس کی نگرانی کے نظام نے ہفتے کی دوپہر کو اس میزائل کو داغے جانے کی کوشش کی نشاندہی کی جبکہ نوراڈ یعنی ‘ نارتھ امریکن ایروسپیس ڈیفنس’ کمانڈ نے کہا کہ تجزیہ کاروں کی رائے کی مطابق یہ میزائل شمالی امریکہ کے لیے خطرہ نہیں تھا۔
لیکن واشنگٹن میں عہدیداروں نے “شمالی کوریا کی طرف سے درپیش اشتعال انگیزی کے تناظر میں” امریکہ کی طرف سے نگرانی کو جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک شمال مشرقی ایشیا میں سکیورٹی کو برقرار رکھنے کے لیے امریکی اتحادیوں جنوبی کوریا اور جاپان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے ‘پختہ’ عزم پر قائم ہے۔
امریکی عہدیداروں نے کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ شمالی کوریا کا یہ میزائل درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا میوسڈن راکٹ ہے اور جس مقام سے یہ داغا گیا وہ کیوسانگ شہر کے قریب واقع ہے۔
پیٹاگان کے ترجمان امریکی بحریہ کے کمانڈر گیری راس نے کہا کہ “ہم اس کی اور شمالی کوریا کی طرف سےحال ہی میں کیے جانے والے دیگر میزائل تجربات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔”
رواں سال غیر معمولی طور پر دو جوہری تجربات کرنے کے ساتھ ساتھ پیانگ یانگ زمین اور آبدوز سے داغے جانے والے بلسٹک میزائلوں کی صلاحیت کو فروغ دینے کے لیے گزشتہ چھ ماہ کے دوران کئی تجربات کر چکا ہے۔