شمالی کوریا (جیوڈیسک) امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے پیر کو ہونے والے اس تجربے پر شمالی کوریا کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
جنوبی کوریا اور جاپان کے حکام نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے پیر کو علی الصبح چار بیلسٹک میزائل داغے جن میں سے تین ایک ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے جاپان سے 350 کلومیٹر دور سمندر میں جا گرے۔
تاہم یہ امکان نہیں ہے کہ یہ میزائل طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البراعظمی میزائل تھے۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے ایک ترجمان رو جائی چُن کا کہنا تھا کہ “جنوبی کوریا اور امریکہ اس (میزائل تجربے) کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، اس بات کا ( کہ یہ بین البراعظمی میزائل تھے) امکان بہت ہی کم ہے، لیکن اس کا مزید باریکی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔”
جنوری میں شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن نے عندیہ دیا تھا کہ ان کا ملک جلد بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرے گا۔ اس پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ “ایسا نہیں ہوگا۔”
گزشتہ سال شمالی نے اپنے جوہری اور بیسلٹک میزائلوں کے پروگرام کو مہمیز کیا اور دو جوہری اور 25 سے زائد میزائلوں کے تجربے کیے۔
جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ پیر کو کیے گئے تجربے میں میزائل تونگچینگ ری خطے سے داغے گئے جو کہ چین شمال میں چین کی سرحد کے قریب واقع ہے۔
اسی تنصیب سے شمالی کوریا نے گزشتہ سال فروری میں ایک سیٹیلائیٹ خلا میں بھیجا تھا جو ممنوعہ بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کیا گیا تھا۔
امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے پیر کو ہونے والے اس تجربے پر شمالی کوریا کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
امریکہ کی اسٹریٹیجک کمانڈ کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل مارٹن او ڈونیل کا کہنا تھا کہ امریکی فورسز “شمالی کوریا کی اشتعال انگیزی کے تناظر میں چوکس ہیں اور جمہوریہ کوریا اور اپنے جاپانی اتحادیوں کے ساتھ مل کر سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔”
امریکی محکمہ خارجہ کے قائم مقام ترجمان مارک ٹونر نے میزائل تجربے کی مذمت کرتے ہوئے تمام ریاستوں پر زور دیا کہ وہ “شمالی کوریا پر یہ واضح کرنے کے لیے تمام دستیاب ذرائع استعمال کریں کہ مزید اشتعال انگیزی قابل قبول نہیں ہو گی۔”
جنوبی کوریا کے وزیراعظم اور قائم مقام صدر وانگ کیو ہن نے اپنی قومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ سیئول اس تجربے کی شدید مذمت کرتا ہے۔