واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ان کی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات نہیں ہوتی تو امریکا اور شمالی کوریا کی جنگ ہو جاتی۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’شمالی کوریا کے ساتھ مثبت گفتگو ہوئی اور سب اچھا چل رہا ہے، نہ ہی کوئی راکٹ لانچ کیے جارہے ہیں جبکہ گزشتہ 8 ماہ سے کسی نیوکلیئر میزائل کو ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔ پورا ایشیا خوش ہے، صرف اپوزیشن پارٹی، جس میں فیک نیوز بھی شامل ہے شکایت کر رہے ہیں۔ اگر میں نہ ہوتا تو ہماری شمالی کوریا سے جنگ ہوجاتی۔‘
اس سے قبل رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ امریکی حکام کا ماننا ہے کہ جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے پر اتفاق کے باوجود شمالی کوریا نے اپنی نیوکلیئر ہتھیاروں کے لیے ایندھن کی پیداوار میں اضافہ کردیا ہے۔
ایک رپورٹ میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں کہ شمالی کوریا نے اپنے ذخیرے میں کمی کی ہے یا اپنی پیداوار میں کمی کی ہے بلکہ ایسے شواہد موصول ہوئے ہین کہ شمالی کوریا صرف امریکا کو دھوکا دے رہا ہے۔
امریکی صدر اور شمالی کوریا کے رہنما کی گزشتہ ماہ ملاقات ہوئی تھی۔ ملاقات کے بعد ٹرمپ نے ٹوئیٹ کی تھی کہ اب شمالی کوریا نے کوئی نیوکلیئر خطرہ نہیں۔