امریکہ (جیوڈیسک) اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان جنگ کی “بھیک مانگ رہے ہیں” لیکن انہیں پتا ہونا چاہے کہ امریکہ کا صبر جواب دے رہا ہے۔
پیر کی شب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں امریکی سفیر نے کہا کہ کم جنگ ان کی جانب سے میزائلوں کا بے دریغ استعمال اور جوہری حملے کی دھمکیاں ظاہر کرتی ہیں کہ وہ کسی بھی طرح جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ پہلے بھی کبھی جنگ کا خواہش مند نہیں رہا اور نہ اب جنگ چاہتا ہے لیکن ان کےبقول امریکہ اس طرح کا رویہ مستقل برداشت نہیں کرسکتا۔
نکی ہیلی نے خبردار کیا کہ امریکہ ہر صورت اپنا، اپنی سرزمین اور اپنے اتحادیوں کا دفاع کرے گا۔
سلامتی کونسل کا یہ اجلاس شمالی کوریا کی جانب سے اتوار کو کیے جانے والے جوہری تجربے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال پر غور کے لیے بلایا گیا تھا۔
اتوار کو کیا جانے والا جوہری تجربہ 2006ء کے بعد سے شمالی کوریا کا چھٹا جوہری تجربہ تھا۔ پیانگ یانگ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اتوار کو ایسے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا ہے جسے بیلسٹک میزائل کے ذریعے فائر کیا جاسکتا ہے۔
کونسل کے اجلاس سے خطاب میں امریکی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ صورتِ حال کا تقاضا ہے کہ ہر ممکن سفارتی ذرائع استعمال کیے جائیں اور سلامتی کونسل تیزی سے سخت ترین اقدامات کرے تاکہ یہ بحران جلد از جلد ختم ہو۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ شمالی کوریا پر عائد اقتصادی پابندیاں مزید سخت کرنے سے متعلق ایک قرارداد کا مسودہ کونسل کے ارکان کو غور و خوض کے لیے بھیجے گا اور امید ہے کہ اس قرارداد پر رائے شماری آئندہ ہفتے کے آغاز تک ہوجائے گی۔
امریکہ کی جانب سے قرارداد کی منظوری کے لیے تجویز کردہ ایک ہفتے کا وقت ماضی کے مقابلے میں خاصا کم ہے۔
ماضی میں شمالی کوریا پر پابندیاں عائد کرنے سے متعلق قراردادوں پر سلامتی کونسل کے ارکان ایک سے تین ماہ تک مذاکرات کرتے رہے ہیں۔
ان مذاکرات میں زیادہ تر وقت امریکہ اور چین کے درمیان اتفاقِ رائے اور اختلافات دور کرنے پر صرف ہوتا رہا ہے۔
چین شمالی کوریا کا پڑوسی ملک اور واحد علاقائی اتحادی ہے جس کے شمالی کوریا کے ساتھ قریبی تجارتی روابط ہیں۔ تاہم بیجنگ نے بھی شمالی کوریا کے حالیہ جوہری تجربے کی سخت مذمت کی ہے۔
عالمی ادارے میں چین کے سفیر لیو جی یی نے اپنے خطاب میں شمالی کوریا کے اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری روکنے کا مطالبہ کیا۔
تاہم ساتھ ہی انہوں نے چین کے اس موقف کو دہرایا کہ بحران کا کوئی فوجی حل نہیں اور چین کسی کو بھی خطے میں جنگ اور ابتری پھیلانے کی اجازت نہیں دے گا۔
سلامتی کونسل کے پیر کو ہونے والے اجلاس میں خطے میں امریکہ کے دو اہم اتحادیوں – جاپان اور جنوبی کوریا – سمیت کونسل کے کئی ارکان نے شمالی کوریا کے خلاف سخت اور موثر پابندیاں عائد کرنے کے امریکی مطالبے کی حمایت کی۔