شمالی کوریا (اصل میڈیا ڈیسک) شمالی کوریا نے چند ہفتوں کے دوران ساتواں میزائل تجربہ کیا ہے جس کے بعد امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی تخفیف پر ہونے والے مذاکرات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
شمالی کوریا کی سرکاری ایجنسی کے سی این اے کے مطابق ، شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کی نگرانی میں کئی میزائلوں کو ایک ساتھ چھوڑنے والے “سپر عظیم ” میزائلوں کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔
صدر کم نے کہا کہ شمالی کوریا کو بڑھتے ہوئے فوجی خطرات اور دشمن قوتوں کے جارحانہ دباؤ کے مقابلہ میں اسٹریٹجک اور تاکتیکی ہتھیاروں کی تیاری جاری رکھنی چاہئے۔
جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے مشرقی ساحل پر دو مختصر فاصلے سے مار کرنے والے دو میزائلوں کا نشانہ بنا کر تجربہ کیے جانے کے بارے میں پہلے ہی خبردار کردیا تھا ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ اُن کی جون میں کوریا کے غیر فوجی علاقے میں ہونے والی ملاقات کے بعد شمالی کوریا کی طرف سے کیا گیا یہ ساتواں میزائل تجربہ ہے۔
یاد رہے کہ شمالی کوریا نے ایسے موقع پر میزائل تجربہ کیا ہے جب جمعے کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ کے شمالی کوریا کے ساتھ ‘بہت اچھے’ تعلقات ہیں۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ سے اُن کے براہ راست تعلقات ہیں۔
دونوں ممالک کے سربراہان نے جون میں ہونے والی ملاقات کے دوران بات چیت کا عمل جاری رکھنے اور ایک ساتھ کام کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم امریکہ کو شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے میں کامیابی نہیں مل سکی ہے۔
شمالی کوریا نے حال ہی میں ہونے والی امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے شمالی کوریا کے خلاف قرار دیا تھا۔ جس کے بعد پیانگ یانگ کی جانب سے یکے بعد دیگرے میزائل تجربات کا سلسلہ جاری ہے۔
رواں ماہ کے آغاز پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کم جونگ ان نے اُنہیں بتایا ہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں کے اختتام پر وہ میزائل تجربات بھی روک دیں گے۔
جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ہونے والی فوجی مشقیں ختم ہوچکی ہیں لیکن اس کے باوجود شمالی کوریا کے میزائل تجربات کا سلسلہ جاری ہے جس پر شدید تحفظات ہیں۔
شمالی کوریا کے وزیر خارجہ رایانگ ہو نے جمعے کو ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں منعقدہ ایک اجلاس میں شرکت کی۔ جس میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی شریک تھے۔
اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رایانگ ہو کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا امریکہ کے ساتھ مذاکرات اور محاذ آرائی، دونوں کے لیے تیار ہے جب کہ انہوں نے مائیک پومپیو کو امریکہ کی سفارت کاری میں ‘بدترین زہر’ بھی قرار دیا تھا۔