پیانگ یانگ (جیوڈیسک) شمالی کوریا نے سیاسی دباؤ اور عالمی پابندیوں کے باوجود میزائل تجربات کو جاری رکھا ہوا ہے۔ حالیہ تین ہفتوں کے دوران اس نے آج صبح تیسرا بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔
شمالی کوریا نے اس بار جس بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے وہ کم فاصلے تک مار کرنے والا ہے جسے سابق سوویت یونین کے ’’اسکڈ میزائل‘‘ میں ترمیم کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی شمالی کوریا کے پاس برسوں سے موجود ہے جس میں تبدیلی کے بعد 1000 کلومیٹر تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل تیار کیے گئے ہیں البتہ حالیہ تجربے کے دوران شمالی کوریا کے ساحلی شہر وونسان سے فائر کیا گیا میزائل 450 کلومیٹر دور بحیرہ جاپان میں گرا۔
جاپان نے اس میزائل تجربے پر فوری احتجاج کرتے ہوئے شمالی کوریا سے کہا کہ یہ میزائل اس کی سمندری حدود میں ’’خصوصی معاشی علاقے‘‘ کے اندر گرا جو اقوامِ متحدہ کی جانب سے تمام ایٹمی اور میزائل پر پابندیوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ماہرین کے اندازے کے مطابق شمالی کوریا کے پاس مختلف رینج والے ایک ہزار کے لگ بھگ بیلسٹک میزائل موجود ہیں جن میں ایسے بین البراعظمی میزائل (آئی سی بی ایم) بھی شامل ہیں جو آنے والے وقت میں ممکنہ طور پر امریکہ تک کو نشانہ بناسکیں گے۔