جکارتہ (جیوڈیسک) شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کو انڈونیشیا کی ایک تنظیم نے امن کا عالمی ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے جو اس سے قبل برما میں حزب اختلاف کی معروف رہنما آنگ سان سوچی اور بھارتی رہنما مہاتما گاندھی کو بھی دیا جاچکا ہے۔
انڈونیشیا کے بانی صدر احمد سوئیکارنو کے نام پر بنائی گئی سوئیکارنو ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے مطابق کم جونگ ان کی قائدانہ صلاحیتوں اورعالمی سطح پر مدبرانہ کردار کی وجہ سے انہیں ’’سوئیکارنو‘‘ ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے تاہم اس فیصلے پر دنیا بھر میں سوئیکارنو ایجوکیشن فاؤنڈیشن پر تنقید کی جارہی ہے اور عالمی میڈیا میں اسے ایک مذاق قرار دیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق تنظیم کی سربراہ اور سابق انڈونیشن صدر کی بیٹی رچماوتی سوئیکارنو نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کم جونگ ان کو سرمایہ دارانہ اثرونفوذ اورنیوکالونیل ازم سے دوسرے ملکوں کو محفوظ رکھنے کی خدمات کے اعتراف میں یہ ایوارڈ دیا جائے گا اور کم جونگ ان اگلے آئندہ ماہ ستمبر میں امن انصاف اور انسانیت کے نام پر یہ ایوارڈ وصول کریں گے۔
رچماوتی سوئیکارنو کا کہنا ہے کہ کم جونگ ان ایک آمر نہیں بلکہ ایک عظیم رہنما ہیں جو سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کم جونگ ان کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیو ں کے تمام الزامات کو مغرب کا پراپیگنڈا قراردیتے ہوئے مسترد کردیا۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا میں موروثی حکومت چلی آرہی ہے اور کم جونگ اُن سے پہلے اقتداران کے والد کم جونگ ال کے ہاتھ میں تھا اور ان سے پہلے کم جونگ اُن کے دادا کم ال سنگ 1948 سے 1994 تک وزیراعظم و صدر رہے تھے جب کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو غیر جمہوری رویئے اور مخالفین کے ساتھ مبینہ غیرانسانی سلوک کی وجہ سے دنیا بھر میں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے جب کہ ان کی جارحانہ خارجہ پالیسی اور جنگی بیانات کی وجہ سے بھی عالمی سطح پر ان کا منفی تاثر قائم ہے۔
شمالی کوریا کے عوام کو پابند کیاگیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے نام ملک کے حاکم ، کم جونگ اُن کے نام پر نہیں رکھ سکتے جب کہ رواں سال اپریل میں انہوں نے وزیر دفاع ہیؤن یونگ چول کو فوجی تقاریب میں سونے پر طیارہ شکن توپ کے گولے سے ہلاک کروادیا تھا اور اس سے قبل وہ اپنے چچا اور ملک کے اہم دفاعی عہدیدار جانگ سونگ کو بھی وحشت ناک طریقے سے موت کے گھاٹ اتارچکے ہیں۔