شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد 9 لاکھ تک پہنچ گئی

IDPs

IDPs

شمالی وزیرستان (جیوڈیسک) شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے رجسٹرڈ متاثرین کی تعداد 8 لاکھ 80 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔

متاثرین کو امدادی سامان کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ شمالی وزیرستان میں آپریشن سے متاثرہ افراد کو حکومتی ریلیف فراہم کرنے کے لیے مفت موبائل فون سموں کی تقسیم شروع کردی گئی ہے، متاثرین کو سموں کے ذریعے نقد رقم فراہم کی جائے گی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرکے بنوں آنے والے 69 ہزار 6 سو 66 خاندانوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔8 لاکھ 82 ہزار 355 متاثرین میں مردوں کی تعداد 2 لاکھ 56 ہزار 619 ہے، 2 لاکھ 50 ہزار 571 خواتین اور 3 لاکھ 75 ہزار 165 بچے بھی انہی رجسٹرڈ آئی ڈی پیز میں شامل ہیں۔

ضلع ٹانک کے مختلف علاقوں میں آباد 63 خاندانوں کے 800 افراد کی رجسٹریشن کی جاچکی ہے۔ زیادہ تر متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنا سب کچھ چھوڑ کر آئے ہیں لیکن یہاں انھیں بروقت امداد نہیں دی جارہی۔

اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر نے کمشنر آفس بنوں میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کسی صورت میں بھی آئی ڈی پیز کو اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔ وفاق وعدے کے مطابق متاثرین میں فی خاندان 50 ہزار روپے کی ادائیگی جلد یقینی بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو آئی ڈی پیز اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر آئے ہیں انھیں 10 فیصد اضافی سیٹیں اور دو ہزار روپے وظیفہ بھی دیا جائے گا۔ آئی ڈی پیز کے لیے کالجوں اور یونی ورسٹیوں میں 250 کمروں کا بندوبست بھی کردیا گیا ہے۔ اسپیکر کے پی کے کا کہنا تھا کہ بنوں میں بیمار متاثرین کے لیے دواؤں اور ڈاکٹروں کی کمی نہیں۔

وزیر مملکت عابد شیر علی بھی بیان بازی چھوڑ کر آئی ڈی پیز کے لیے کچھ کام کرکے دکھائیں۔دوسری جانب مختلف سیاسی، سماجی اور فلاحی تنظیمیں بھی فوج، وفاق اور صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر متاثرین کی مدد کے لیے کام کر رہی ہیں۔