بنوں (جیوڈیسک) شمالی وزیرستان کے متاثرین کے لیے ہر گزرتا دن مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے ، خاص طورپر وہ متاثرین جن کے شناختی کارڈز پر مستقل اور موجودہ پتہ الگ الگ ہے۔
انہيں نہ صرف امداد کے حصول بلکہ رجسٹریشن میں بھی شدید پریشانی کا سامنا ہے اور ایسے متاثرین کی تعداد 15 ہزار تک ہے۔شمالی وزیر ستان سے نقل مکانی کر کے آنے والے 15 سے 20 ہزار افراد کے شناختی کارڈ میں گھر کے دو پتے درج ہونے کی وجہ سے رجسٹریشن نہیں ہو سکی ہے۔
اور اسی لئے ان متاثرین کو راشن بھی نہیں دیا جاسکا ہے۔ وفاق کی جانب سے 8 جولائی کو اعلان کردہ امدادی رقم اب تک متاثرین کو نہیں مل سکی ہے جس کی وجہ سے متاثرین کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
سوکڑی جوار کے علاقے میں ڈھائی سے تین ہزار متاثرین آباد ہیں اور سخت گرمی میں یہاں کا 17 روز سے ٹرانسفرمر خراب ہے لیکن واپڈا احکام نے ابھی تک کوئی نوٹس نہیں لیا۔ انہوں نے مطالبہ کہا کہ علاقے کا ا ٹرانسفرمر 200 کے وی کیا جائے تا کہ بجلی کے ساتھ پانی کا مسئلہ بھی حل ہو سکے۔