پشاور (جیوڈیسک) شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے نتیجے میں علاقے سے ہزاروں پاکستانی خاندان اپنا گھر بار چھوڑ کر افغانستان منتقل ہو گئے ہیں۔
افغان حکام کو خدشہ ہے کہ ان میں دہشت گرد بھی موجود ہو سکتے ہیں۔ شمالی وزیرستان میں پاک فوج کے جاری آپریشن “ضرب عضب” کے نتیجے میں جہاں لاکھوں متاثرین نے بنوں اور دیگر علاقوں کی جانب نقل مکانی کی وہیں۔
ہزاروں کی تعداد میں ایسے خاندان بھی ہیں جو سرحد عبور کرکے افغانستان چلے گئے ہیں اور وہاں پر کیمپوں میں مقیم ہیں۔خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایسا گزشتہ 30 برسوں میں پہلی بار ہوا ہے کہ متاثرین نے پاکستان سے افغانستان کی جانب نقل مکانی کی ہو ۔
ورنہ اس سے قبل ہمیشہ سے افغان مہاجرین پاکستان میں قائم پناہ گزین کیمپوں اور مختلف علاقوں میں آکر آباد ہوتے رہے ہیں۔دوسری جانب افغان آرمی اور انٹیلی جنس افسران شمالی وزیرستان سے خوست آنے والے پاکستانی افراد کی آمد سے پریشان بھی دکھائی دیتے ہیں۔
کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ ان پناہ گزین افرادکی آڑ میں پاکستانی طالبان پاک فوج کے آپریشن سے بچنے کے لیے یہاں آسکتے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت خوست میں 77 ہزار پاکستانی مقیم ہیں۔