ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ عراقی کردی علاقائی انتظامیہ کی جانب سے خود مختاری کے لیے ریفرنڈم منعقد کرانے کا فیصلہ ایک غلطی ہے۔
جناب ایردوان نے آق پارٹی کے گروپ اجلاس میں ایجنڈے کے حوالے سے اپنے جائزے پیش کیے۔
انہوں نے مندرجہ بالا فیصلے پر اپنے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خود مختاری کے لیے ریفرنڈم کا فیصلہ عراقی ملکی سالمیت کے لیے خطرہ تشکیل دینے والا ایک غلط اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ” میں امید کرتا ہوں کہ اس معاملے میں باہمی صلاح مشورہ کیا جائیگا، اس علاقے میں شمالی عراق تنہا نہیں ہے۔ موصل میں عرب، کرکوک میں ترکمین باشندے مل جل کر زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہم نے امن کے ماحول میں ان اقدامات کے اٹھائے جانے اور عراقی زمینی سالمیت کا ہمیشہ سے ہی دفاع کیا ہے۔ لیکن گاہے بگاہے وہاں پر مختلف پیش رفت کا بھی مشاہدہ کیا ہے، جو کہ ہمارے لیے باعث ِ افسوس ہے، اب حالیہ اقدام کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہو گا۔”
اپنے خطاب میں خلیجی بحران کا بھی ذکر کرنے والے صدر ِ ترکی کا کہنا تھا کہ “قطر کے معاملے میں سنگین سطح کی غلطیوں کا مشاہدہ ہو رہا ہے، اس ملک کے عوام کو تنہا چھوڑنے کی کوشش غیر انسانی ہے اور اسلام کے مطابق بالکل نہیں ہے۔ قطر، دہشت گردی کے خلاف ترکی کے ہمراہ پُر عزم مؤقف کا حامل ایک ملک ہے، ازرائے کرم ایک دوسرے کو مغالطے میں ڈالنے کی کوشش نہ کریں، اس ملک کو کسی قصور وار کے طور پر دکھانے کی کاروائیوں سے خطے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ علیحدگی پسند تنظیم PKK کے شام میں بازو وائے پی جی کی پشت پناہی کرنے والے اس فیصلے ساتھ ازالہ نہ کیے جا سکنے والے غلط اقدام اٹھا رہے ہیں۔”
سزائے موت کی طرح کا فیصلہ صادر کیے جانے والے قطر کے بحران کو خلیج کے بڑے ملک کے طور پر سعودی عرب کو حل کرنا چاہیے، اسے حل کی تلاش کے لیے لازمی اقدامات کی قیادت کرنی چاہیے۔