عراق (جیوڈیسک) اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے عراق کے شمالی شہر کرکوک میں جمعے کے روز ہونے والے دو مربوط حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیاہے جس میں کم از کم 32 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں اسلامک اسٹیٹ کے 12 جنگجو بھی شامل ہیں۔
ایک خودکش حملہ شمالی عراق کے شہر الدبس میں ایران کے تحت ایک تعمیراتی علاقے میں ہوا جس میں چار ایرانیوں سمیت کم ازکم 14 افراد مارے گئے۔
کرکوک میں ہونے والے ایک ایسے ہی حملے میں چھ عراقی پولیس اہل کار اور اسلامک اسٹیٹ کے 12 جنگجو ہلاک ہوئے۔ یہ حملہ پولیس کے ایک احاطے پر ہوا۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل کا شدت پسند گروپ داعش سے قبضہ چھڑوانے کے لیے بھرپور کارروائی جاری ہے داعش کے جنگجوؤں نے ایک شمالی شہر کرکوک پر دھاوا بول دیا۔
حکام کے مطابق ایک پاور پلانٹ پر حملے میں دو ایرانی شہریوں سمیت 11 افراد ہلاک ہوئے۔ تیل کی دولت سے مالا مال کرکوک میں کئی دھماکے سنے گئے اور فائرنگ کا تبادلہ بھی جاری ہے۔
عراقی کرد ٹی وی چینل نے خبر دی ہے کہ اس حملے میں حصہ لینے والے تمام شدت پسندوں کو سکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا لیکن صرف دو جنگجو ایک عمارت میں چھپے ہوئے ہیں جن کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے۔
رودوا ٹی وی کے مطابق شدت پسندوں نے جمعہ کو علی الصبح پولیس کے ایک احاطے پر حملہ کیا تھا جنہیں مار دیا گیا جب کہ حال ہی میں تعمیر ہونے والے ایک ہوٹل میں چھپے دو عسکریت پسندوں کی کرد فورسز سے لڑائی جاری ہے۔
کرکوک موصل سے تقریباً 170 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ داعش سے منسلک ایک ویب سائیٹ “اعماق” کے مطابق یہ حملہ داعش کے جنگجوؤں نے کیا تھا۔ لیکن اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
موصل کو آزاد کروانے کے لیے ہزاروں عراقی اور کرد فورسز کے اہلکار حصہ لے رہے جن کی معاونت کے لیے تقریباً ایک سو امریکی اہلکار بھی موجود ہیں۔
ایک روز قبل ہی حکام نے بتایا تھا کہ موصل کے شمال میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں ایک امریکی فوجی اہلکار مارا گیا۔
حکام کے مطابق اس اہلکار کی گاڑی سڑک میں نصب دیسی ساختہ بم کی زد میں آگئی تھی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا لیکن بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔