اوسلو (جیوڈیسک) ناروے میں افغان خواتین ارکانِ پارلیمنٹ اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان غیر رسمی بات چیت ہوئی ہے تاہم طالبان نے اس بات چیت کو امن مذاکرات ماننے سے انکار کردیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں 2 روز قبل افغانستان کی خواتین ارکانِ پارلیمنٹ اور طالبان نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کئے ہیں۔ خواتین کا وفد افغانستان میں حقوق نسواں کے لئے کام کرنے والی سماجی کارکن فوزیہ کوفی اور شکریہ باراکازئی سمیت 5 ارکانِ پارلیمنٹ پر مشتمل تھا۔ ملاقات کے دوران دونوں وفود کے درمیان افغانستان میں خواتین کے حقوق پر بات چیت ہوئی۔
افغان صدر کے دفتر اور طالبان نے اوسلو میں ہونے والی بات چیت کی تصدیق کی ہے، افغان حکام کا کہنا ہے کہ طالبان سے ہونے والی بات چیت ناروے کی حکومت کی جانب سے امن کے لیے کی جانے والی طویل مدتی کوششوں کا حصہ ہیں۔ دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں اسے غیر رسمی بات چیت قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس بات چیت کو امن مذاکرات نہیں کہا جا سکتا۔
واضع رہے کہ گزشتہ ماہ قطر میں ہونے والی ایک کانفرنس میں بھی افغان امن کونسل کے نمائندوں اور طالبان کے نمائندوں نے شرکت کی تھی۔