تحریر: سید سبطین شاہ اس سال بھی یوم پاکستان یعنی 23 مارچ کا دن پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگرممالک میں بھی پاکستانیوں نے منایا۔ جہاں جہاں پاکستانی سفارتخانے ہیں یا پھر پاکستانی بستے ہیں، یہ دن کسی نہ کسی عنوان سے ضرور منایا جاتا ہے۔ اس دفعہ یوم پاکستان کے دوران راقم کو ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں یوم پاکستان کی تقریب میں شرکت کا موقع ملا۔ سفارتخانہ پاکستان میں ہر سال یوم پاکستان اور یوم آزادی پاکستان کے دو اہم مواقع پر تقاریب منعقد ہوتی ہیں۔
میں آج سے چند سال قبل بھی کئی باراوسلومیں ان تقاریب میں شریک ہوچکاہوں۔سفارتخانوں کی تقاریب میں روایتی طورپر پہلے تلاوت، پھرصدر اور وزیراعظم پاکستان کے پیغامات سنائے جاتے ہیں ۔ اس کے بعدر سفیرپاکستان کی تقریر ہوتی ہے اور آخر میں دعا کے ساتھ تقریب اختتام پذیرم ہو جاتی ہے۔
مہمانوں کی چائے اورکھانے پینے کے دیگر لوازمات سے تواضع کی جاتی ہے۔ اس باراوسلومیں یہ تقریب کافی مختلف، غیرروایتی اور دلچسپ تھی لیکن کچھ کمی بیشی ضروری تھی جو شاہدتقریب کے دلچسپ اور منفرد ہونے کے بعد مدہم ہوگئی اوراسی وجہ سے ہرکس نے اس تقریب کی تعریف کی۔
Pakistan Day Ceremony Norway
اس تقریب کے منفرداورزیادہ خوبیوں کا حامل ہونااس لیے تھا کہ تلاوت کے فوراً بعدپاکستان سے آئی ہوئی ایک نامور گلوکارہ نے قومی ترانہ گاکرپیش کیا۔تلاوت کی سعادت روایتی طورپر قاری محمودالحسن نے حاصل کی۔ اس بار اس تقریب کو چارچاندلگانے کاکریڈٹ راقم کی نظرمیں دوخواتین کو جاتا ہے۔
ایک خاتون وہ ہیں جو چند ماہ قبل ناروے میں پاکستان کی سفیر تعینات ہوئیں۔ یہ خاتون سفیرمحترمہ رفعت مسعود ہیں جو ایک غیرروایتی اندازفکراورعمل رکھتی ہیں ۔ان کے علاوہ دوسری خاتون ثریاخانم ہیں جو ان دنوں ناروے میں ہیں۔ اس گلوکارہ نے نہ صرف قومی ترانہ تقریب کے شرکاء کے ساتھ مل کر پیش کیابلکہ ملی نغمے اور صوفیانہ کلام گاکراس تقریب کو چارچاند لگا دیئے۔
شاید علامہ اقبال نے انہیں خواتین کی فہم و فراست وہنرمندی کودیکھ کریوں کہاہوگا، ’’وجود زن سے ہے ، تصویرکائنات میں رنگ۔اسی کے ساز سے زندگی کا سوز و درون‘‘۔تقریب کے آخرمیں دعاہوتی ہے جو روایتی طورپر کوئی عالم دین ہی کرتاہے لیکن اس با ر ہوایوں کہ جوں ہی بزرگ عالم دین مولانا محبوب الرحمان کو دعا کے لیے بلایاگیا توگلوکارہ ثریاخانم پھر سامنے آگئی ہیں اورکہنے لگیں کہ مولاناصاحب کی دعا سے قبل میں ایک دعائیہ نظم پیش کرناچاہتی ہوں۔
بہرحال گلوکارہ نے نظم پیش کی اور کہاکہ ان کی طرف سے یہ پیشکش ہے کہ ہرسال یوم پاکستان کے موقع پر اوسلومیں سفارتخانے کی تقریب میں قومی ترانہ اورملے نغمے گانے کے لیے آناچاہتی ہوں۔
اگر وقتی طورپرلوگوں کے چہروں پر گلوکارہ کی طرف سے دوبارہ سٹیج سنھبالنے پر ایک عجیب ساتاثر قائم ہوا لیکن وہ نظم آتی اچھی تھی کہ کوئی ان کی داد دیئے بغیررہ نہ سکی ۔حتی ٰ کہ اختتامی دعا کے لیے بلائے گئے مولاناموصوف کے چہرے پربھی اس طرح کے تاثرات نمایاں طورپر نظرآئے اوریوں محسوس ہوا کہ مولانانے بھی دل ہی دل میں اس نظم کوداد دے دی ہے۔ اس نظم میں مملکت پاکستان اور اس کے عوام کے لیے دعا ئیہ اشعارتھے۔تقریب کے دوران میزبانی کے فرائض احسن طریقے سے ڈپٹی ہیڈ آف مشن محترم ابرارحسین خان نے انجام دیئے اورانھوں نے ہی صدر اوروزیراعظم پاکستان کے پیغامات بھی پڑھ سنائے۔
Pakistan Day Ceremony Norway
اس تقریب میںیہ بات بھی نظرآئی کہ بہت سے شرکاء نے پاکستانی پرچم کے بیج سینے پرسجائے ہوئے تھے اورحتٰی کہ ایک نارویجن پاکستانی نے پورا پرچم ہی پہن رکھاتھا۔ اسماعیل سرورکے سبزکرتے اورسفیدشلوارمیں ان کی طرف سے اپنے سادگی بھرے اندازمیں اپنے پاکستان کے لیے محبت کی جھلک نمایاں طورپر نظرآرہی تھی۔یہ تاثرات اس ملک کے عوام کے لئے امیدکی کرنیں ہیں جہاں بے شمارمسائل ہیں لیکن اصلاح کی امید باقی ہے کیونکہ لوگ باہمت ہیں اوربہتری چاہتے ہیں۔
سفیر پاکستان محترمہ رفعت مسعود نے اپنے خطاب میں نارویجن پاکستانیوں سے مخاطب ہوکر کہاکہ وہ ناروے میں پاکستان کے مستقل سفیرہیں اور آپس میں اتفاق و اتحاد کے ذریعے پاکستان کا بہتر امیج پیش کرسکتے ہیں۔ انھوں نے تقریب میں خواتین کی کم شرکت کے بارے میں کہاکہ کوشش ہوگی کہ آئندہ کی تقریبات میں زیادہ سے زیادہ خواتین شریک ہوں۔ ان کے خطاب میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ سفیرصاحبہ نے اچھی کارکردگی دکھانے والے نارویجن پاکستانیوں خصوصاًطلبہ کے لیے سفارت کی طرف سے ہرسال ایک خصوصی ایوارڈ دینے کا اعلان کیا۔یہ اعلان ایک قابل ستائش اقدام ہے ۔
اس سے لوگوں میں پاکستان کے حوالے سے دلچسپی بڑھے گی اورسفارتخانے کا نارویجن پاکستانیوں کے ساتھ رابطہ بھی بہتر ہوگا۔تحریرکے آخرمیں چند گزارشات بھی ضروری ہیں۔ وہ یہ ہیں کہ اس تقریب کومزید بہتراورمنظم بنایاجاسکتاہے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس میں دلچسپی لیں اوراس میں شریک ہوں۔جس طرح غیرروایتی اندازمیں یہ تقریب منعقدہوئی ، یہ ایک اچھا آغاز ہے۔
امید ہے کہ آئندہ سال کی یوم پاکستان کی تقریب اس سال سے مزید بہتراورمنظم ہوگی۔یہ بھی امیدہے کہ سفیرمحترمہ رفعت مسعودہ صاحبہ اپنے تجربے اوربصیرت سے سفارتخانے کے نظام کو بھی مزید بہتربنانے کے لیے اقدامات کریں گی تاکہ نارویجن پاکستانی اپنے جائز مسائل کے حل کے لیے سفارتخانے سے بلاجھجک رجوع کر سکیں۔ان کے دورمیں ناروے اورپاکستان کے تعلقات کے حوالے سے بھی بہت سی توقعات ہیں۔آخرمیں دعاہے کہ پروردگار ہم سب کو اس مختصرسی زندگی میں اپنی ذمہ داریاں اور فرائض صحیح طورپر انجام دینے کی توفیق عطاء فرمائے۔امین!