اوسلو (جیوڈیسک) حکمراں جب اپنے ووٹرز کی رائے جاننا چاہتے ہیں تو وہ سروے کراتے ہیں تاہم ناروے کے وزیر اعظم نے اس بارے میں نیا طریقہ اپنایا۔ وزیر اعظم جنز اسٹولٹن برگ نے ڈرائیوروں والا یونیفارم پہنا، کارڈ آویزاں کیا اور ٹیکسی لے کر دارالحکومت اوسلو کی سڑکوں پرنکل پڑے۔
وزیر اعظم کا خیال تھا کہ لوگ ٹیکسی ڈرائیور کے ساتھ بلاتکلف کے اپنے رائے کا اظہار کرتے ہیں ، تاہم ٹیکسی میں سوار ہونے والے افراد کو جلد ہی اندازہ ہوگیا کی کہ کوئی عام سفر نہیں ہے ، زیادہ تر مسافروں کو جلد ہی احساس ہو گیا کہ ٹیکسی ڈرائیور میں کوئی خاص بات ہے۔ٹیکسی میں سوار ایک بوڑھا شخص بولا ،”عقب سے تو تم بالکل اسٹولٹن برگ لگتے ہو”۔ٹیکسی میں سوار ایک جوڑے نے گفتگو کرتے ہوئے کہا”میرے خدا ! تم نے دیکھا کون ٹیکسی چلارہا ہے؟”ٹیکسی میں سوار دو خواتین نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا۔
ٹیکسی میں سوار متعدد مسافروں نے ملکی معاشیات اورتعلیم کی صورت حال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ، جبکہ کچھ کا خیال تھا کہ شاید وزیر اعظم نے یہ نوکری کرلی ہے۔اسی خیال کے تحت ایک خاتون مسافر نے تو ان سے پوچھ ہی ڈالا۔ “کیا آپ نےناروے کااعلیٰ ترین منصب چھوڑدیا ہے؟وزیر اعظم نے جواب دیتے ہوئے کہا “آپ کی مراد وزارت عظمیٰ سے ہے تو نہیں”۔وزیراعظم نے اپنی شناخت صرف اس وقت ظاہر کی جب ان کو پہچان لیا گیا۔۔
سواریوں کے ساتھ بات چیت کو خفیہ طور پر ریکارڈ کیا گیا جسے بعد میں وزیراعظم نے فیس بک پر ڈال دیا گیا ۔ وزیر اعظم کا موقف تھا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد ایک عام شہری کے احساسات اور خیالات کوبراہ راست جاننا تھا۔ناروے کے وزیر اعظم کے اس عمل کے بعد کیا دیگر عالمی رہنما بھی ایسا کچھ کریں گے۔
آپ لندن میں ٹیکسی کی تلاش میں ہوں اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون آپ کو اپنی ٹیکسی میں بٹھالیں یا آپ نیویارک میں کسی ٹیکسی میں سوار ہوں جسے باراک اوباما چلارہے ہوں یا پھر ماسکو میں کسی ٹیکسی کے اسٹیرنگ کے پیچھے آپ کو ولادمیر پوٹن بیٹھے ہوئے ملیں ۔ناروے کے وزیر اعظم کا اپنا عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ تو نہیں تاہم ان کی ٹیکسی میں سوار افراد کو ان کا سفر کبھی نہیں بھولے گا۔