تحریر: محمد عرفان چودھری ناک میں اُنگلی کرنا ایک مشغلہ سمجھا جاتا ہے مگر اس کے لئے شرط ہوتی ہے کہ انگلی اپنی اور ناک کسی اور کی ہونی چاہئے جیسا کہ آئے روز ہمارے سیاستدان کرتے ہیں مگر آج جب قارئین کرام کو ناک کے متعلق تفصیلی معلومات ملیں گی تو ہو سکتا ہے کہ اُوپر بیان کردہ بات میں تضاد پیدا ہو جائے لوگ ناک میں اُنگلی کریں گے مگر اس کی شرط میں تبدیلی ہو جائے گی اور لوگ اپنی ہی ناک میں اپنی ہی اُنگلی کریں گے۔
جیسا کہ کل شیدا بھاگتا ہوا میرے پاس آیا اور بولا دیکھا تم نے بچپن سے جو تم مجھے ناک میں اُنگلی کرنے( مارنے) سے منع کرتے تھے آج سائنسدانوں نے اُس پر تحقیق کی ہے جس سے پتہ چلا ہے کہ ناک میں مختلف بیماریوں سے بچائو کے لئے قدرت نے اینٹی بائیوٹک رکھی ہے یہ کہہ کر شیدا آناََ فاناََ غائب ہو گیا اور مجھے اُس کی بچپن کی باتیں یاد آنے لگیں جب ہم اکٹھے سکول جایا کرتے تھے اور رشید جسے سب پیار سے شیدا کہہ کر بلاتے تھے اپنی ناک میں اُنگلی کیا کرتا تھا جس کی وجہ سے اُس سے اکثر کراہت محسوس ہوتی تھی اور لوگ اُس سے کوسوں دور بھاگتے تھے مگر ایک میں ہی تھا جو اُسے اس بُرے کام سے روکتا تھا۔
Nose
مگر آج اُس کی بات نے مجھے کراہت کے ساتھ یہ سوچنے پہ مجبور کر دیا کہ ناک میں بیماریوں کے خلاف اینٹی بائیوٹک پائی جاتی ہے چنانچہ تصدیق کے لیئے انٹر نیٹ کا سہارا لیا اور ریسرچ شروع کی کہ ناک میں اینٹی بائیوٹک کا کیا کام؟ چنانچہ تھوڑی تگ و دو کے بعد گوگل اُستاد نے بتایا کہ حال ہی میں جرمن کے سائنسدانوں نے انسانی ناک کے اندر رہنے والے بیکٹیریا دریافت کئے ہیں جو کہ مختلف بیماریوں کا باعث بننے والے بیکٹیریا پیتھا جینزیا پیتھو جینک (pathogens) کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرے گے اور pathogens سے ہونے والی بیماریوں مثلاََ زخم بھرنے، کٹ کے ذریعے نکلنے والے خون کی روانی کو روکنے، مردہ جلد کو تازہ کرنے اور نمونیہ کے علاج کے لئے موئثر ثابت ہوگا۔
اس کے ساتھ ساتھ اب سائنسدان بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے کے لئے انسانی اجسام کے مختلف حصوں پر فوکس کریں گے اس سے پہلے بھی سائنسدان انسانی فضلے پر کام کر چکے ہیں جن سے اُنہوں نے مختلف قسم کی اینٹی بائیوٹک حاصل کرنے کے ساتھ زرعی زمین کو ذرخیز کرنے کے طریقہ بھی دریافت کیا جو کہ شیدا بچپن سے اپنوں کھیتوں پر استعمال کر رہا ہے۔
Nose Fingers
جوں جوں میں گوگل اُستاد کی بتائی ہوئی تحریر پڑھتا گیا ویسے ویسے میری آنکھیں کھلتی گئیں کہ انسانی اجسام اور اُس کے فضلے پر بہت عرصے سے تحقیق ہو رہی ہے جن میں سے ایک تحقیق یہ بھی ہے کہ سائنسی ادارہ ناسا نے خلائی سفر پر روانہ ہونے والے خلابازوں( (astronauts کے لئے اوسموسس بیگ (Osmosis Bag) متعارف کروائے ہیں جن کے ذریعے وہ انسانی پیشاب کو بطور پینے کے پانی استعمال کر سکیں گے ، یہ ہے وہ مغربی دُنیا جن کی تقلید کے لئے ہماری نوجوان نسل مری جا رہی ہے جن کا علاج اُن ہی کی غلاظت میں پایا جاتا ہے خیر ہمارا یہاں موضوع ناک ہے اس لئے اُمید کی جا سکتی ہے کہ ہماری نوجوان نسل جو کہ پہلے اپنی ناک میں اُنگلی کرنے کو معیوب سمجھتی تھی اب وہ اس تحقیق کے بعد ناک میں اُنگلی کرنے کو فیشن سمجھیں گے اب کمرشل میں ہاتھ دھونے کی جگہ ناک میں اُنگلی کرنے کی کمرشل آئے گی۔
چھینک مارنے کے بعد ہاتھ دھونے کی بجائے ہاتھ چاٹنے کی ترغیب دی جائے گی اور اب یہ باقاعدہ ایک علاج ثابت ہوگا اور ڈاکٹر حضرات لوگوں کو گرمی کے موسم میں دوائی کی جگہ دن میں تین بار اپنی اپنی ناک میں اُنگلی کرنے کو کہیں گے اور موسمِ سرما میں ڈائریکٹ اینٹی بائیوٹک کے استعمال کی تجویز کریں گے ویسے تو لوگوں میں ایک دوسرے کی ناک میں اُنگلی کرنے کی عادت ہوتی ہے جیسا کہ شروع میں بیان کیا گیا ہے جس کو اچھا نہیں سمجھا جاتا اور جس کی ناک میں اُنگلی کی جائے اُس کی ناک تب تک نیچی رہتی ہے جب تک کے وہ بدلہ نہ لے لے اب ناک میں اُنگلی کرنے کو پاور میپ (Power Map) کے طور پر لیا جائے گا اور دفتروں میں آدھے گھنٹے کی ناک میں اُنگلی کرنے کی بریک ہوا کرے گی تا کہ ملازمین میں بیماریوں سے لڑنے کے لئے قوت مدافعت پیدا ہو اور وہ دفتروں سے بیماری کا بہانہ بنا کر چھُٹی نہ کریں۔
Mohammad Irfan Chaudhry
تحریر: محمد عرفان چودھری ممبر پاکستان فیڈرل یونین آف کالمنسٹ