اسلام آباد. ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ سیاسی بحران کے ساتھ فوج کا کوئی تعلق نہیں، بحران کے حل میں سہولت کار کا کردار ادا کیا، سیاسی مسئلے کو سیاسی جماعتوں کو ہی حل کرنا ہے، آرمی چیف آئین کی پاسداری اور جمہوریت کے تسلسل کا یقین دلا چکے،، فوج کو پانچ عمارتوں کی حفاظت کا کام سونپا گیا، جن کی فوج نے حفاظت کی، ان عمارتوں میں پی ٹی وی شامل نہیں تھا، پھر بھی فوج نے اس کی عمارت خالی کرائی۔ پاک فوج کے ترجمان نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ملالہ یوسفزئی،کائنات ،شازیہ پر حملہ کرنیوالے گرفتار ہوگئے، شوری ٰ نامی اس گروہ میں 10 دہشتگردشامل تھے، شوریٰ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اسرارالرحمان گرفتار ہونیوالا پہلا دہشتگرد تھا، شوریٰ نامی گروہ کا سربراہ ظفراقبال تھا، اسرار الرحمان کی نشاندہی پر دیگر حملہ آوروں کو گرفتار کیا گیا، شوریٰ گروپ کے 10دہشتگردوں کا تعلق مالا کنڈ سے تھا، گروہ کےگرفتارنہ ہونیکی صورت میں مزید 22 افرادکو ہدف بنایا جاناتھا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب مطلوبہ نتائج حاصل کرے گا، آپریشن کے دوران 22 دہشتگرد مارے گئے،122 کو گرفتار کیا گیا، قائداعظم ریزیڈنسی زیارت پر حملے کے تمام ملزمان گرفتار ہوچکے، ملک بھر میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔
میجر جنرل عاصم باجوہ کا مزید کہنا تھا کہ فوج آئین اور جمہوریت کی حمایت کے بارےمیں کہہ چکی ہے، آرمی چیف آئین کی پاسداری ،جمہوریت کے تسلسل پر یقین کا اظہار کرچکے ہیں، اسکرپٹ رائٹر کی باتوں پر بہت افسوس ہوا،سیاسی بحران کے ساتھ فوج کا تعلق نہیں، فوج میں اختلاف کی باتیں جھوٹ پر مبنی ہیں، جب فوج کوکچھ کہناہوتاہےتوترجمان کےذریعے کہہ دیاجاتاہے، فوج کو صرف 5 عمارتوں کی حفاظت کی ذمے داری دی گئی تھی، جن عمارتوں کی حفاظت کیلیےفوج کوکہاگیاتھاان میں پی ٹی وی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ فوج آرمی چیف کی کمان میں متحد ہے، فوج کا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں ہے، فوج اور پولیس میں بڑا فرق ہے ، فوج نےعمل سےثابت کیاکہ وہ سیاست میں مداخلت نہیں چاہتی،پروموشن ،ٹرانسفرزاور ریٹائرمنٹ معمول کا عمل ہے ، ہر پوسٹنگ اورٹرانسفر کومعمہ بنادیاجاتا ہے۔
عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی طور پر ہی ہونا ہے، مسئلے کاحل سیاسی جماعتوں نےہی بیٹھ کرحل کرناہے، فوج کاموقف ہےکہ سیاسی مسائل کوسیاسی طورپرطےکیاجائے، فوج آئین کی پاسداری اورجمہوریت کے تسلسل پر یقین رکھتی ہے، ؕفوج کاموقف ہےکہ سیاسی مسائل کو سیاسی طور پرطےکیاجائے، فوج کواس سےباہررکھا جائے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نےکہا کہ انسانی جان بچانے کیلئےکسی حکم کاانتظار نہ کریں، فوج پاکستانی عوام ہے، کسی معاملے پرآئین اورنظام میں رہتےہوئےکام کرتےہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ موجودہ معاملےکاحل سیاسی طورپرہو جائےگا، آئی ڈی پیز کی ذمےداری فوج کی نہیں تھی لیکن ہم نے قبول کی،ہم پاکستانی عوام کی ہی فوج ہیں ، پاکستان میں کچھ بھی ہوتاہےتو ہمیں آپ ہی کی طرح تشویش ہوتی ہے ، ہم اپنے ادارےکواسکےبارے میں ان پٹ دیتے ہیں ،ہمارےتمام عمل آئین کےدائرہ کارمیں رہتےہوئےہوتےہیں، آئی ڈی پیز کی واپسی کی کوئی تاریخ نہیں دے سکتے ، جب تک آپریشن ختم نہیں ہوجاتااسوقت تک آئی ڈی پیز کی واپسی ممکن نہیں ، وزیرستان کےقبائل کےلوگ محب وطن اور آئین کو ماننے والے ہیں۔