اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کی ڈیڈلائن 13 نومبر آگئی لیکن چیف الیکشن کمشنر کا تقرر نہیں ہوسکا، وزیراعظم نواز شریف اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ ملک سے باہر ہیں، حکومت یہ جواز بیان کرکے آج مزید مہلت مانگے گی، اس سے پہلے سپریم کورٹ میں 30 اکتوبر کو سماعت ہوئی تھی، اس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے درخواست کی تھی کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی میں مزید مہلت دی جائے، خورشید شاہ کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا تھا کہ گزشتہ دو ماہ میں پارلیمنٹ کے باہر اور اندر کے معاملات غیر یقینی رہے ہیں لیکن عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی تھی۔
عدالت نے حکم دیا تھا کہ حکومت 13 نومبر تک چیف الیکشن کمشنر مقرر کرے۔ چیف جسٹس پاکستان ناصرالملک نے ریمارکس دیے کہ اگست 2013ء سے چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ خالی پڑا ہے، 13 نومبر کے بعد سپریم کوٹ کے جج کی بطور چیف الیکشن کمشنر خدمات واپس لے لیں گے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ انتخابی اصلاحات سے پہلے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کیا جائے ، ادارے کو مستقل سربراہ کی ضرورت ہے تاکہ مستقل پالیسی بنائی جا سکے۔ چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ خالی ہونے کی صورت میں اس عہدے پر سپریم کور ٹ کا سینئر جج قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی ذمے داری نبھاتا ہے، اس وقت جسٹس انور ظہیر جمالی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی ذمے داریاں نبھارہے ہیں۔