اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے خصوصی عدالت میں ٹرائل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کا 3 نومبر کا اقدام بطور آرمی چیف تھا، صرف آرمی ایکٹ کے تحت ہی ٹرائل کیا جا سکتا ہے۔
پرویز مشرف کی طرف سے خالد رانجھا ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کور ٹ میں پٹیشن دائر کی جس میں خصوصی عدالت، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع ک فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تین نومبر کی ایمرجنسی کا اقدام متعلقہ افراد کی مشاورت سے کیا، یہ فیصلہ انفرادی فعل نہیں تھا، معاونین کے بغیر صرف پرویز مشرف کا ٹرائل نہیں کیا جا سکتا، ایسا اقدام بنیادی حقوق اور انصاف کے تقاضوں کے منافی ہو گا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے تین نومبر کا اقدام بطور آرمی چیف کیا، صرف آرمی ایکٹ کے تحت ہی ٹرائل کیا جا سکتا ہے، حکومت کی طرف سے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے۔