تحریر: پیر توقیر رمضان پاکستان تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کا کہنا ہے کہ دو نومبر کو ہر حال میں کرپشن کیخلاف احتجاج اسلام آباد میں ہو گا اور تحریک انصاف کا کرپشن کیخلاف احتجاج اسلام آباد کو مفلوج بنا دے گا۔دوسری طرف حکومت اور سیکورٹی اداروں نے اسلام آباد کو بند کرنے پر پابندی لگاد ی ہے لیکن تحریک انصاف کے کارکنان احتجاج ہونے پر یقین رکھتے ہوئے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں جن پر پولیس نے کارکنان کو روکنے کے لیے کارکنان پر تشدد اور کارکنان کی گرفتاریاں شروع کر دیں ہیں جس کے نتیجہ میں کارکنان بھی پولیس کیساتھ گھتم گھتا ہوتے بھی دیکھے گئے ہیں ،کمیٹی چوک کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا بنی گالہ میں مظاہر ے اور کارکنان کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں دیکھی جارہی ہیں۔ تحریک انصاف کے کارکنان کی گرفتاری اور کارکنان پر ہونیوالے تشدد کیخلاف مختلف اضلاع اور تحصیلوں میں تحریک انصا ف کے کارکنان اور رہنمائوں نے مظاہرے بھی کیے۔ پولیس نے لال حویلی جانے والے تمام راستے بند کر دیئے تھے۔
پولیس نے جہانگیر ترین کے ذاتی سکیورٹی افسر اور شیخ رشید کے ڈرائیور اور گن مین جب کہ تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی اعجاز خان جازی کو بھی گرفتار کر لیا۔ 2 نومبر کے دھرنے سے پہلے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے راولپنڈی میں جلسے کا اعلان کیا گیا تھا۔ جلسے کو روکنے کے لئے حکومت نے جمعرات کو بنی گالہ اور راولپنڈی میں لال حویلی کا محاصرہ کر لیا تھا۔ لال حویلی روڈ پر سو سے زائد کنٹینر لگا دیئے گئے تھے جو رات گئے ہٹا دیئے گئے۔ شیخ رشید چھوٹی چھوٹی گلیوں سے کمیٹی چوک پہنچے۔ پہلے وہ ہاتھ بلند کرکے کارکنوں تک پہنچے پھر وہ ایک ٹی وی چینل کی گاڑی پر چڑھے سگار سلگایا اور خطاب کیا۔ شیخ رشید پولیس کو اپنی گرفتاری پر بھی اکساتے رہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ پنڈی کے لوگوں نے ثابت کردیا وہ حکومت کو نہیں مانتے،آئو مجھے گرفتارکرو، میں تیار ہوں۔
PTI Worker Arrested
انہوں نے کہا کہ دیکھو سفید کپڑے والے لوگوں کو پکڑ کر لے جارہے ہیں میرے 450 سے زائد کارکن گرفتار ہوچکے ہیں، تین بجے میں نے لال حویلی آنے کا وعدہ کیا اور میں آگیا ہوں، 2نومبر کو اسلام آباد عوام کا سمندر ہوگا، نوازشریف جس دن پکڑے جائیں گے تو انہیں بچانے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔ ہمارا قصور کیا ہے،ہم تو جمہوریت چاہتے ہیں، شیخ رشید مختصر خطاب کے بعد پولیس کو چکمہ دے کر نکل گئے وہ جب جا رہے تھے تو پولیس والوں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں تو شیخ رشید کو لے جانے والے موٹرسائیکل سوار نے جواب دیا کہ یہ مریض ہیں جس پر پولیس نے انہیں جانے کی اجازت دی۔ جس کے بعد وہ ڈھوک کھبہ کی طرف گم ہو گئے۔پولیس نے تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق کو بھی بنی گالہ میں داخلے سے روک دیا۔ نعیم الحق نے کہا کہ مجرم اعظم اور مجرم اعلیٰ کے چند دن رہ گئے ہیں اور 2نومبر کو اسلام آباد میں تاریخ ساز اجتماع ہو گا، یہ تاریخ کا سیاہ دن ہے۔ علاقے سیل ہونے سے لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔
ٹریفک بند ہونے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا رہا، میٹرو بس سروس بھی معطل رہی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں لال حویلی سے ملحقہ تمام مارکیٹیں ، بازار اور فروٹ مارکیٹیں بند رہیں۔ کارکنان کی جانب سے گو نواز گو کے نعرے بھی لگائے گئے۔ ممتاز گلوکار ڈاکٹر سلمان احمد کو پولیس نے بنی گالہ جاتے ہوئے ان کے 27 ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گرفتاری کے وقت وہ بتاتے رہے کہ مجھے عمران خان سے کسی پراجیکٹ پر بات کرنے جانا ہے لیکن ان کی پولیس نے ایک نہ سنی تاہم بعدازاں آئی جی اسلام آباد طارق مسعود یٰسین کی ہدایت پر انہیں رہا کر دیا گیا ۔ لاہور میں بھی تحر یک انصاف کے کارکنان سڑکوں پر نکل آئے ‘شہر کے7سے زائد مقامات ”گو نواز گو ”نوازتلاشی دو ”غنڈہ گردی نہیں چلے گی ‘ظلم کے یہ ضابطے ہم نہیں مانتے اور وزیر اعظم عمران خان کے نعروں سے گونجتے رہے’ تحر یک انصاف کے کارکنوں نے عمران کی کال پر 2نومبر کو بھی اسلام اباد کے احتجاج میں تمام رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے بھرپور شرکت کا اعلان کر دیا جبکہ تحر یک انصاف پنجاب کے قائدین اور کارکنوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تحر یک انصاف کے گر فتار کار کنوں کو فوری رہا کیا جائے۔
PTI
تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کا کہنا ہے کہ جو مرضی ہو جائے دنیا کی کوئی طاقت دو نومبر کے دھرنے کو نہیں روک سکتی تحریک انصاف دو نومبر کو ہر حال میں اسلام آباد کو بند کرے گی ۔ تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا کہ” اسلام آباد ہائیکورٹ نے کل حکم جاری کیا تھا کہ شہر میں رکاوٹیں نہیں ڈالنی لیکن میرے گھر کے باہر محاصرہ کرلیا گیا میں نے کونسا قانون توڑا تھا، وزیر اعظم نواز شریف کوہاٹ گئے ہم نے وہاں کوئی دفعہ144 نہیں لگائی عمران نے کہا کہ صاف شفاف الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے جبکہ عوام کے بنیادی حفاظت دلوانا عدلیہ کی ذمہ داری ہے لیکن دونوں کام نہیں ہو رہے اب تو صرف میڈیا کی آزادی ہی باقی رہ گئی ہے باقی سب کی آزادی تو حکومت نے سلب کی ہوئی ہے۔ نواز شریف ملٹری ڈکٹیٹر کی پیداوارہیں انہیں صرف اس وقت ہی جمہوریت کی یاد آتی ہے ۔”
اسلام آباد میں پولیس کے ساتھ تحریک انصاف کے کارکنان کی جھڑپیں جاری ہیں ،ہر طرف حکومت کیخلاف نعرے بازی جاری ہے ۔تحریک انصاف کے ضلعی صدر احمد رضا مانیکا نے کارکنان پر ہونے والے تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکومت نے اپنے حقوق کے حق میں آواز اٹھا نے والے کارکنان پر تشدد کر کے ریاستی دہشت گردی کی بد ترین مثال قائم کر دی ہے۔ آخر دو نومبر کو کیا ہو نے والا ہے؟،کیا تحریک انصاف دو نومبر کو اسلام آباد کو بند میں کامیاب ہو گی یا نہیں؟