لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت سے خسرہ کی وبا روکنے سے متعلق تیرہ جون کو تحریری رپورٹ طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ حکومت بن چکی مٹھائی بٹ چکی۔ اب اگر کوئی بچہ جاں بحق ہوا تو کارروائی وزیراعلی پنجاب اور صحت کے وزیر کیخلاف ہو گئی۔ عدالت نے ڈی جی ہیلتھ کی رپورٹ مسترد کر دی۔
جسٹس خالد محمود خان نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو ڈی جی ہیلتھ نے پیش ہو کر بتایا کہ خسرہ کی وبا پر قابوپانے کے لیے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ حفاظتی ٹیکوں سے بچوں کی اموات میں کمی ہوئی ہے۔ جسٹس خالد محمود خان نے ڈی جی ہیلتھ پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی رپورٹ روایتی ہے۔ اب ٹال مٹول سے کام نہیں چلے گا۔
روزانہ دو سے تین بچے جاں بحق ہو رہے ہیں۔ جسٹس خالد محمود خان نے ریمارکس دئیے کہ اب وزیراعلی پنجاب اور وزار منتخب ہوچکے ہیں۔ ایک بچہ بھی جاں بحق ہوا تو کارروائی وزیراعلی پنجاب اور صحت کے وزیر کیخلاف ہو گئی۔ حکومت بن چکی مٹھائی بٹ چکی۔ اب کام پر توجہ دیں اور مٹھائی باٹنا چھوڑ دیں۔
ذمہ دار جو بھی ہوا وہ جیل جائیگا۔ اس وبا کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ عدالت نے ڈی جی ہیلتھ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے خسرہ کی وبا روکنے سے متعلق تیرہ جون کو تحریری رپورٹ طلب کر لی۔