سلگتا، دہکتا اور جلتا مقبوضہ کشمیر۔۔۔ امت مسلمہ کی بے بسی۔۔۔ اقوام عالم کی بے حسی ۔۔۔اور انسانی حقوق کی پامالی سے۔۔۔ ایٹمی جنگ کے دھانے پر کھڑا ہے۔۔۔ طاقت کے زعم میں نہتے کشمیریوں کی نسل کشی ۔۔۔آسام کے مسلمانوں کی بے دخلی۔۔۔سلامتی کونسل جیسے عالمی اداروں پر سوالیہ نشان ہیں۔۔۔ عالمی سلامتی کے اداروںپر ۔۔۔عالمی خطرات کو ازخود جانچنے کی۔۔۔ انتہائی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔۔۔ان اداروں پر پکارنے والوں کی دادرسی کا یقین قائم رہنا چاہیے۔۔۔مظلوم قراردادوں کو کیا کریں۔۔
انہیں تو فوری تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔انہیں تو ہنگامی ریلیف چاہیے ہوتا ہے۔۔۔لیکن عجب ادارے ہیں؟؟؟جنہیں دودھ کے لیئے بلکتے معصوم بچے۔۔۔پیلیٹ گنوں سے بصارتوں سے محروم انکھیں۔۔۔آنسو گیس کی مسلسل شیلنگ۔۔۔مواصلاتی بلیک اوٹ۔۔۔لاپتہ ہوتے نوجوان۔۔۔عصمتوں کے فخر سے محروم ہونے والی لڑکیاں۔۔۔لاشوں کو کندھا دینے والے بوجھل کندھے۔۔۔ تعلیم سے محروم کیئے جانے والے طلبا و طالبات۔۔۔خوف و جبر میں گھری زندگیاں۔۔۔غذائی قلت۔۔۔ادویات کی نایابی۔۔۔مسلسل کرفیو میں قید انسانیت۔۔۔ظلم کے ضابطے۔۔۔ ان اداروںکی بصارتوں سے اوجھل ہیں۔۔۔اور نہ ہی مظلوموں کی آ ہ و فریاد۔۔۔ان اداروں کی سماعتوں پرگراںگزرتی ہیں۔۔۔ عالمی سلامتی کے ادارے جب تک رنگ و نسل سے ماورا نہیں ہوتے۔۔۔دنیا مضطرب اور دکھی ہی رہے گی۔
ایٹمی جنگ سے جہاں پوری دنیا کی سلامتی کو خطرہ ہوتا ہے۔۔۔ وہاں صحافتی جنگی ذمہ داریاں نبھانے والے صحافی بھی انتہائی خطرے کی زد میں ہوتے ہیں۔ایٹمی حملے کی صورت میں زندگی کیسے بچائی جا سکتی ہے؟انتہائی اہم معلومات جو ہر صحافی کے علم میں ہونی چاہیے۔
برطانوی اخبار (دی مرر) میں شائع ہونے والی ایٹمی دھماکوں سے بچنے کے لیئے انتہائی آسان اور سادہ سی تدابیر سے آگاہی بہت ضروری ہے۔اگر ایٹمی دھماکہ ہو جاتا ہے تو اپ ان تدابیر پر عمل کرکے اپنے زندہ بچ جانے کے امکانات بڑھا سکتے ہیں۔ ) ایٹمی دھماکوں سے زندہ بچ جانے کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ دھماکے کے وقت کس جگہ پر موجود ہیں۔اگر اپ عین اس جگہ کے نیچے ہیں جہاں ایٹم بم فضا میں ایک گولے کی شکل میں پھٹتا ہے،تو بد قسمتی سے اپ کے بچنے کے چانس صفر ہیں )۔کیونک ایٹم بم سے اس قدر توانائی خارج ہوتی ہے کہ اس کے نیچے موجود انسان و دیگر اشیاء بالکل جل کر بھسم ہو جاتی ہیں۔
)بم کی حرارت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ بم کے عین نیچے یا ارد گرد کے علاقے میں واقع تہہ خانے، کار پارکنگ اور زیر زمین بنکر بھی اس انسان کو بچانے میں کوئی خاطر خواہ مدد نہیں کر سکتے۔ پوائنٹ زیرو پر اگر بنکر زمین میں بہت زیادہ گہرا بنایا گیا ہو تو وہاں انسان محفوظ رہ سکتا ہے۔ ) تاہم اگر اپ دھماکے کی جگہ سے کچھ میل کے فاصلے پر ہیں تو اپ کے بچنے کے چانس زیادہ ہو جاتے ہیں لیکن میلوں دور ہونے کے باوجود اپ کو بچنے کے لیئے کچھ اقدامات کرنے ضروری ہیں۔ )ایٹمی دھماکہ ہونے کی صورت میں اپ کو سب سے پہلے دھماکے کی جگہ فضاء میں بہت زیادہ تیز رروشنی نظر آئے گی جس سے اپ اندازہ ایٹمی حملے کی صورت میں زندگی کیسے بچائی جا سکتی ہے؟ لگا سکتے ہیں کہ ایٹم بم پھینک دیا گیا ہے۔
)١٠ کلو ٹن وزنی ایٹم بم کے دھماکے کا شعلہ ١٦ کلومیٹر دور سے با آسانی دیکھا جا سکتا ہے۔آپ کو دھماکے کی آواز سے پہلے اس کی روشنی دیکھائی دے گی کیونکہ روشنی کی رفتار آواز سے زیادہ ہوتی ہے۔ )اس دوران آپ کے پاس ١٠ سے ١٥ سیکنڈ ہوں گے کہ آپ کوئی حفاظتی اقدمات کر سکیں۔ایسے میںآپ کو فوری کوئی شیلٹر تلاش کرنا چاہیے۔ اتنے فا صلے پر ایٹمی دھماکہ ہونے سے زیادہ تر افراد عمارتوں کے گرنے کی وجہ سے ہلاک یا زخمی ہوتے ہیں۔
)اس کے علاوہ دھماکے کی جگہ سے ٦٠٠ کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوا آتی ہے جو تباہی اور ہلاکتوں کا باعث بنتی ہے۔ایسی صورت میں اپنا منہ ہمیشہ کھلا رکھیں،اس سے آپ کے ایئر ڈرم دھماکے کے پریشر سے محفوظ رہیں گے۔ )اگر آپ نے کوئی ایسا لباس پہن رکھا ہے جو آگ پکٹر سکتا ہے یا کسی اتش گیر مادے کے قریب ہیں تو فورا اس سے دور چلے جائیںکیونکہ ایٹمی دھماکے کے باعث وئہ آگ پکڑ سکتے ہیں۔ )ان اقدامات کے باعث اگر اپ نے ابتدائی دھماکے سے خود کو بچا لیا ہے تو اب ایٹم بم کی تابکاری شعاعوں کو اپ تک پہنچنے میں ١٠ سے ٢٠ منٹ لگیں گے۔